Loading...

  • 16 Oct, 2024

حزب اللہ نے بیروت پر اسرائیلی حملے میں رہنما نصراللہ کے قتل کی تصدیق کر دی۔

حزب اللہ نے بیروت پر اسرائیلی حملے میں رہنما نصراللہ کے قتل کی تصدیق کر دی۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جنوبی بیروت میں فضائی حملے کے دوران حزب اللہ کے اعلیٰ رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا،

اسرائیلی فوج کا اعلان

اسرائیلی فوج نے ایک اہم اعلان میں کہا ہے کہ حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک فضائی حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔ فوجی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل نداف شوشانی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘‘X‘‘ پر کہا کہ "حسن نصر اللہ مارے جا چکے ہیں"، حالانکہ حزب اللہ کی طرف سے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، حملہ جمعہ کو جنوبی بیروت کے علاقے ضاحیہ میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر کیا گیا جس میں متعدد اعلیٰ کمانڈر بھی مارے گئے، جن میں جنوبی محاذ کے قائد علی کرکی بھی شامل تھے۔

جانی و مالی نقصان

لبنانی وزارت صحت کے مطابق، اس فضائی حملے میں ‘‘چھ افراد شہید‘‘ اور ‘‘91 زخمی‘‘ ہوئے، جبکہ علاقے میں چھ عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی بیروت اور لبنان کے دیگر علاقوں پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حزب اللہ کے خلاف فوجی کارروائیاں تیز ہو گئی ہیں۔ اس جاری تنازعے سے شہری اموات کے خدشات بڑھ گئے ہیں اور خطے میں مزید تشدد کے امکان کو تقویت ملی ہے۔

نصر اللہ کی قیادت اور اثر و رسوخ

حسن نصر اللہ، جن کی عمر ‘‘64 سال‘‘ تھی، ‘‘32 سال‘‘ سے زیادہ عرصے سے حزب اللہ کی قیادت کر رہے تھے اور اس دوران انہوں نے حزب اللہ کو لبنان کی ایک مضبوط سیاسی اور فوجی طاقت میں تبدیل کیا۔ ان کے حامی انہیں اسرائیل اور امریکہ کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کی وجہ سے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، جبکہ مخالفین انہیں ایک دہشت گرد تنظیم کے رہنما اور ایران کے مفادات کے ایجنٹ کے طور پر جانتے ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹر اسٹیفنی ڈیکر کے مطابق، نصر اللہ نہ صرف ایک علامتی شخصیت تھے، بلکہ وہ حزب اللہ کی فوجی اور اسٹریٹجک منصوبہ بندی کے بھی ماسٹر مائنڈ تھے۔

ان کی قیادت میں حزب اللہ نے اسرائیل کے ساتھ کئی معرکے لڑے، خاص طور پر حالیہ غزہ جنگ کے دوران جب حزب اللہ نے حماس کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے جنوبی لبنان سے اسرائیل پر حملے کیے۔ اگرچہ وہ اپنی شخصیت میں نمایاں تھے، نصر اللہ لبنان میں بھی مخالفت کا سامنا کرتے رہے، خاص طور پر سنی اور دروز سیاسی دھڑوں سے۔ سیکیورٹی خدشات کے باعث وہ عوامی سطح پر کم ہی نظر آتے تھے۔

نصر اللہ کی موت کے اثرات

اسرائیلی فوج نے نصر اللہ پر اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں پر متعدد حملے کرنے کا الزام لگایا ہے اور ان کی ہلاکت کو حزب اللہ اور اس کے آپریشنز کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔ اسرائیلی چیف آف اسٹاف ہرزی ہلیوی نے کہا کہ "پیغام واضح ہے: جو کوئی بھی اسرائیل کے شہریوں کو دھمکاتا ہے، ہم اس تک پہنچنے کا طریقہ جانتے ہیں۔" ماہرین کا خیال ہے کہ نصر اللہ کی موت نہ صرف حزب اللہ بلکہ خطے میں ایران کے اثر و رسوخ کو بھی کم کرے گی، کیونکہ نصر اللہ ایران کی مشرق وسطیٰ کی حکمت عملی میں ایک اہم کردار ادا کرتے تھے۔

نتیجہ

حسن نصر اللہ کی ممکنہ ہلاکت اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری تنازعے میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔ جیسے جیسے صورتحال مزید بگڑتی جا رہی ہے، دونوں فریق ممکنہ ردعمل کے لیے تیار ہو رہے ہیں، اور اس واقعے کے خطے کے سیاسی اور فوجی حالات پر گہرے اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔