Loading...

  • 27 Nov, 2024

لبنان میں اسرائیل-حزب اللہ جنگ بندی معاہدہ نافذ

لبنان میں اسرائیل-حزب اللہ جنگ بندی معاہدہ نافذ

امریکی صدر جو بائیڈن کا بیان: معاہدہ مستقل امن کے لیے تیار کیا گیا ہے

امن کی ایک نئی امید

لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک اہم جنگ بندی معاہدہ نافذ ہوگیا ہے، جس سے 14 ماہ سے جاری تنازع میں امن کی امید پیدا ہوئی ہے۔ یہ جنگ بندی بدھ کو صبح 4 بجے مقامی وقت (02:00 جی ایم ٹی) سے نافذ ہوئی۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ مستقل جنگ بندی کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس تنازع نے ہزاروں جانیں لیں اور لبنان-اسرائیل سرحد پر وسیع پیمانے پر تباہی مچائی۔



بائیڈن کا امن کے لیے عزم

ایک پریس کانفرنس میں صدر بائیڈن نے کہا، "لبنان-اسرائیل سرحد پر لڑائی ختم ہوگی... یہ مستقل جنگ بندی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔" انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی عام شہری اپنے گھروں کو لوٹ کر اپنی زندگیوں کی تعمیر نو، بشمول کمیونٹی، اسکولز، اور کاروبار، دوبارہ شروع کر سکیں گے۔ بائیڈن کے یہ بیانات خطے میں استحکام لانے اور انسانی بحران کو حل کرنے کے عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔

حزب اللہ، جو مذاکرات میں براہ راست شامل نہیں تھی، نے ابھی تک معاہدے پر باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔ تاہم، لبنانی پارلیمانی اسپیکر نبیہ بری نے گروپ کی جانب سے ثالث کا کردار ادا کیا، جو کسی حد تک اس کی رضامندی ظاہر کرتا ہے۔ لبنان کے نگراں وزیرِاعظم نجیب میقاتی نے اس معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے دونوں فریقوں کے درمیان تنازع کے خاتمے کی اہمیت کو تسلیم کیا۔



اسرائیلی اور عالمی ردعمل

اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ ان کی حکومت نے جنگ بندی کی منظوری دے دی ہے اور صدر بائیڈن کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اسرائیل کی ضرورتوں کو سمجھا۔ جنگ بندی کے تحت اسرائیل جنوبی لبنان سے اپنے فوجیوں کو آئندہ 60 دنوں میں بتدریج واپس بلائے گا، اور لبنانی فوج اور ریاستی سیکیورٹی فورسز اس علاقے کا کنٹرول سنبھالیں گی۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں، بائیڈن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دونوں ممالک جنگ بندی کے مکمل نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ امریکا اور فرانس نے لبنانی مسلح افواج کو مضبوط کرنے اور لبنان میں معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے عالمی کوششوں میں تعاون کا وعدہ کیا ہے، جو خطے کے طویل مدتی استحکام کے لیے ضروری ہے۔



تشدد اور انسانی بحران کے خدشات

جنگ بندی کے اعلان کے باوجود، اس کے نفاذ سے قبل تشدد جاری رہا۔ اسرائیلی فضائی حملوں نے لبنان کے مختلف مقامات کو نشانہ بنایا، بشمول بیروت کے جنوبی مضافات، جس میں جانی اور مالی نقصان ہوا۔ اطلاعات کے مطابق، ایک عمارت پر حملے میں سات افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔ ان حملوں سے جنگ بندی کے پائیدار ہونے پر سوالات اٹھے ہیں۔

اکتوبر 2023 میں تنازع کے شدت اختیار کرنے کے بعد سے لبنان کو بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، جہاں 3,700 سے زائد افراد جاں بحق اور تقریباً 16,000 زخمی ہوئے۔ انسانی صورتحال بدستور سنگین ہے، اور بے گھر افراد کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔



آگے کا راستہ: وسیع تر امن کی کوششیں

امریکی حکومت کی مدت کے اختتام کے قریب، یہ معاہدہ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی خارجہ پالیسی کا ایک اہم لمحہ ہے۔ اگرچہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی ایک مثبت قدم ہے، لیکن یہ غزہ میں جاری تنازع کو حل نہیں کرتی۔ بائیڈن نے خطے کے شراکت داروں، بشمول ترکی، مصر، اور قطر، کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کا عندیہ دیا ہے۔

اختتاماً، اسرائیل-حزب اللہ جنگ بندی خطے میں امن کی امید کی ایک کرن ضرور ہے، لیکن آگے کا راستہ چیلنجز سے خالی نہیں۔ بین الاقوامی برادری کے لیے لبنان کے استحکام کی حمایت اور خطے کے دیگر تنازعات کو حل کرنے کی کوششیں آئندہ مہینوں میں انتہائی اہم ہوں گی۔