امریکی سینیٹ نے غزہ تنازع کے دوران اسرائیل کو اسلحے کی فروخت روکنے کی قرارداد مسترد کر دی
سینیٹر برنی سینڈرز کی قیادت میں پیش کی گئی قرارداد ناکام رہی، لیکن فلسطینی حقوق کی تحریک کے لیے اسے ایک پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
Loading...
ملک ایک اور بھرتی مہم شروع کر رہا ہے جس میں پہلے مرحلے میں 10,349 تعمیراتی کارکنوں کا انتخاب کیا گیا تھا۔
تعارف
لیبر کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ایک اہم اقدام کے طور پر، اسرائیل نے 10,000 بھارتی تعمیراتی مزدوروں کی بھرتی کے لیے ایک نئی مہم شروع کی ہے۔ یہ مہم ایک کامیاب پہلے مرحلے کے بعد شروع کی جا رہی ہے جس میں 10,000 سے زائد کارکنوں کا انتخاب کیا گیا تھا، جو تعمیراتی شعبے میں جاری مانگ کو ظاہر کرتا ہے، خاص طور پر فلسطین کے ساتھ جاری تنازع کے دوران۔
بھرتی مہم کا پس منظر
اسرائیل میں لیبر کی ضرورت میں اضافہ ہوا جب 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد فلسطینی کارکنوں کے کام کے ویزے معطل کر دیے گئے۔ اس واقعے نے اسرائیلی حکومت کو غیر ملکی مزدوروں کی بھرتی کی طرف راغب کیا، خاص طور پر تعمیراتی شعبے میں۔
مئی 2023 میں بھارت اور اسرائیل کے درمیان ایک دو طرفہ معاہدہ طے پایا، جس کے تحت 42,000 بھارتی مزدوروں کو مختلف شعبوں میں بھرتی کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا، جن میں تعمیرات اور نرسنگ شامل ہیں۔ اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں 16,000 درخواست دہندگان میں سے 10,349 مزدوروں کا انتخاب کیا گیا، جو زیادہ تر بھارتی ریاستوں اتر پردیش، ہریانہ اور تلنگانہ سے تھے۔
نئی بھرتی مہم کا فوکس
اس نئی بھرتی مہم کا مرکز چار اہم کام ہیں: فریم ورک، آئرن بینڈنگ، پلستر اور سیرامک ٹائلنگ۔ بھرتی کا عمل فی الحال پونے، مہاراشٹر میں جاری ہے، جیسا کہ ریاست کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڈنویس نے اعلان کیا۔ اس کا مقصد اسرائیل کے تعمیراتی شعبے کی ضروریات کو موثر طریقے سے پورا کرنا ہے۔
بھارتی مزدوروں کے لیے معاشی فوائد
بھارتی مزدوروں کے لیے ایک اہم کشش اجرتوں میں واضح فرق ہے۔ جہاں بھارت میں تعمیراتی مزدور عموماً ماہانہ $150 سے $300 کے درمیان کماتے ہیں، اسرائیل میں کم از کم $1,600 ماہانہ تنخواہ کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ یہ تنخواہ کا فرق بہت سے مزدوروں کے لیے بیرون ملک مواقع تلاش کرنے کی ترغیب کا باعث بن رہا ہے۔
اسرائیل میں بھارتی مزدوروں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے، اور اس بات کی اطلاع ملی ہے کہ وہ اپنی کام کی شرائط اور تنخواہوں سے مطمئن ہیں۔ اس مثبت تاثر سے مزید بھارتی مزدور اسرائیل میں کام کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔
مزید بھرتی کے منصوبے
تعمیراتی مزدوروں کے علاوہ، اسرائیل 5,000 سرٹیفائیڈ نگہداشت کنندگان کی بھی بھرتی کر رہا ہے۔ فروری 2023 تک، اسرائیل میں تقریباً 18,000 بھارتی موجود تھے، جو زیادہ تر بوڑھے شہریوں کی نگہداشت کے شعبے میں کام کر رہے تھے، جبکہ کچھ ہیرے کے کاروبار، آئی ٹی اور تعلیمی میدان میں بھی مصروف تھے۔
بوڑھی ہوتی ہوئی آبادی کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر، نگہداشت کنندگان کی بھرتی اسرائیل کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے۔ اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ وہ صرف تربیت یافتہ اور تجربہ کار نگہداشت کنندگان کو بھرتی کرے گا تاکہ معمر شہریوں کو معیاری خدمات فراہم کی جا سکیں۔
نتیجہ
اسرائیل کی بھارتی مزدوروں کی بھرتی کی جاری مہم لیبر کی کمی کا ایک اسٹریٹجک حل ہے، جسے جغرافیائی سیاسی تناؤ نے مزید سنگین بنا دیا ہے۔ بہتر اجرتیں اور مثبت کام کی شرائط نہ صرف فوری لیبر کی ضرورتوں کو پورا کرتی ہیں بلکہ بھارتی مزدوروں کے لیے بہتر روزگار کے مواقع بھی پیدا کرتی ہیں۔
📢
Editor
سینیٹر برنی سینڈرز کی قیادت میں پیش کی گئی قرارداد ناکام رہی، لیکن فلسطینی حقوق کی تحریک کے لیے اسے ایک پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
صدر پیوٹن کی ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی حد میں کمی پر مغرب کی تنقید
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب جو بائیڈن امریکی دفتر میں اپنے آخری مہینوں میں جا رہے ہیں، جانشین ڈونلڈ ٹرمپ روس کے لیے زیادہ سازگار سمجھے جاتے ہیں۔