Loading...

  • 22 Nov, 2024

آئی سی سی کے نیٹین یاہو کے وارنٹ گرفتاری پر اسرائیل کا سخت ردعمل

آئی سی سی کے نیٹین یاہو کے وارنٹ گرفتاری پر اسرائیل کا سخت ردعمل

صدر آئزک ہرزوگ: "انصاف کا نظام حماس کے جرائم کے لیے ڈھال بن گیا ہے"

صورت حال کا جائزہ  

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ کے خلاف "انسانیت کے خلاف جرائم" کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ یہ اقدام غزہ میں حماس کے ساتھ جاری تنازع کے دوران سامنے آیا ہے اور اس نے اسرائیلی حکام میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا ہے، جنہوں نے آئی سی سی کی کارروائیوں کو سیاسی اور یہود دشمن قرار دیا ہے۔  

اسرائیلی حکام کے بیانات
 
اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے آئی سی سی کے فیصلے کو "انتہائی قابل مذمت" قرار دیا اور کہا کہ اس سے تاریخ کے انصاف پسندوں کی قربانیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت دہشت گردی کے ساتھ کھڑی ہو گئی ہے اور اس نے انصاف کے نظام کو "حماس کے جرائم کے لیے انسانی ڈھال" میں تبدیل کر دیا ہے۔ ان کے یہ بیانات اس وسیع تر احساس کی عکاسی کرتے ہیں جو اسرائیلی رہنماؤں میں موجود ہے کہ آئی سی سی اسرائیل کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنا رہی ہے جبکہ حماس کے اقدامات کو نظر انداز کر رہی ہے۔  

دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر نے بھی ان خیالات کی حمایت کی، آئی سی سی کو "مکمل طور پر یہود دشمن" قرار دیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ اسرائیل کو یہودیہ اور سامریہ کے تمام علاقوں پر اپنی خودمختاری کا اعلان کرنا چاہیے اور فلسطینی اتھارٹی سے تعلقات منقطع کر لینا چاہیے۔ ان کے یہ خیالات اس بڑھتی ہوئی مایوسی کی نشاندہی کرتے ہیں جو اسرائیلی حکومت میں بین الاقوامی تنازعات کی وجہ سے پائی جاتی ہے۔  

آبادی کاری اور قومی منصوبوں کی وزیر اورت اسٹروک نے آئی سی سی کو بائبل کی اخلاقی گمراہی کے لیے بدنام شہر سدوم سے تشبیہ دی۔ انہوں نے اقوام سے مطالبہ کیا کہ وہ آئی سی سی کی رکنیت ترک کر دیں تاکہ اس کے "داغ" سے بچ سکیں۔ یہ سخت لہجہ ان اسرائیلی حکام کے درمیان موجود گہرے اختلافات کو ظاہر کرتا ہے جو سمجھتے ہیں کہ بین الاقوامی ادارے اسرائیل کے خلاف تعصب رکھتے ہیں۔  

سیاسی اثرات  

اسرائیلی پارلیمنٹ کے اسپیکر امیر اوہانا نے کہا کہ تنازع میں حقیقی انسانیت کے خلاف جرائم حماس نے کیے ہیں۔ انہوں نے آئی سی سی پر اپنے اختیارات کو سیاسی رنگ دینے اور اسے اسرائیل کی قانونی حیثیت کو کمزور کرنے کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگایا۔ یہ نظریہ اسرائیلی رہنماؤں کے درمیان عام ہے، جو آئی سی سی کے اقدامات کو اسرائیل کے خلاف عالمی مہم کا حصہ سمجھتے ہیں۔  

تنازع کی پس منظر  

یہ پیش رفت اس وقت ہو رہی ہے جب غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن جاری ہے۔ یہ کارروائی 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے سرحد پار حملے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک اور 250 افراد کو اغوا کیا گیا تھا۔ اس کے جواب میں اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 44,056 فلسطینی جاں بحق اور 104,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔  

قانونی اور بین الاقوامی اثرات  

اگرچہ اسرائیل روم اسٹیچیوٹ کا رکن نہیں ہے، جو آئی سی سی کی بنیاد ہے، لیکن یہ وارنٹ گرفتاری نیتن یاہو اور گیلنٹ کو ان 124 ممالک میں گرفتاری کے خطرے سے دوچار کر سکتے ہیں جو آئی سی سی کے دائرہ اختیار کو تسلیم کرتے ہیں۔ یہ صورت حال بین الاقوامی قانون اور تنازعات میں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر پر اس کے اطلاق کے بارے میں اہم سوالات کو جنم دیتی ہے۔  

جیسے جیسے تنازع بڑھ رہا ہے، اسرائیلی حکام اور بین الاقوامی برادری کے ردعمل اس تنازع کے مستقبل میں انصاف اور احتساب کے بیانیے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کریں گے۔