روس کا یوکرینی حملوں کے جواب میں ہائپرسونک میزائل حملہ
مغربی ساختہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے استعمال کے ردعمل میں روسی اقدام
Loading...
اروند کیجریوال نے بدعنوانی کے ایک مقدمے میں جیل سے ضمانت پر رہائی کے ایک دن بعد استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ وہ سیاسی طور پر محرک ہے۔
جیل سے رہائی کے بعد سیاسی بیان
دہلی کے وزیر اعلیٰ اور معروف حزب اختلاف کے رہنما اروند کیجریوال نے جیل سے ضمانت پر رہا ہونے کے ایک دن بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ان کی رہائی چھ ماہ کی قید کے بعد ہوئی، جس میں ان پر ایک بدعنوانی کیس کا الزام لگایا گیا تھا، جسے وہ سیاسی سازش قرار دیتے ہیں۔ ایک عوامی خطاب میں کیجریوال نے دہلی کے عوام سے ایک اہم سوال کیا: "آپ کیجریوال کو ایماندار سمجھتے ہیں یا مجرم؟" انہوں نے اعلان کیا کہ وہ دو دن بعد باضابطہ طور پر استعفیٰ دیں گے اور عوام کو اپنی ایمانداری پر رائے دینے کی دعوت دی۔
بدعنوانی کیس کا پس منظر
کیجریوال کے قانونی مسائل دہلی کی شراب پالیسی میں بے ضابطگیوں کے الزامات سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہیں مارچ میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے گرفتار کیا، جو مالی جرائم کی تحقیقات کرتا ہے۔ جولائی میں ضمانت ملنے کے باوجود، وہ وفاقی پولیس کی طرف سے اسی پالیسی سے متعلق ایک اور گرفتاری کے بعد جیل میں رہے۔ سپریم کورٹ نے انہیں ایک لاکھ روپے کے مچلکے پر ضمانت دی، لیکن ان پر عوامی تبصرے کرنے اور سرکاری فرائض کی انجام دہی میں محدودیاں عائد کیں۔
سیاسی اثرات اور آئندہ کے منصوبے
وزیر اعظم نریندر مودی کے سخت نقاد کی حیثیت سے، کیجریوال بھارتی سیاست میں ایک اہم شخصیت ہیں اور عام آدمی پارٹی (AAP) کی قیادت کرتے ہیں۔ ان کی پارٹی نے پچھلی دہائی میں عوامی حمایت حاصل کی ہے، حالانکہ یہ بڑی حزب اختلاف کی جماعتوں کے مقابلے میں چھوٹی ہے۔ کیجریوال 2015 سے دہلی کے وزیر اعلیٰ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، اور ان کا استعفیٰ آنے والے ہریانہ اور دہلی کے علاقائی انتخابات پر بڑے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
قانونی چیلنجز کے باوجود، AAP کو توقع تھی کہ کیجریوال کی رہائی انہیں انتخابات میں مؤثر مہم چلانے کا موقع دے گی۔ تاہم، کیجریوال نے کہا کہ وہ عوام کی طرف سے ایمانداری کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے بعد ہی دوبارہ وزیر اعلیٰ کے عہدے پر واپس آئیں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ "میں وزیر اعلیٰ کی کرسی پر نہیں بیٹھوں گا... میں صرف اس وقت بیٹھوں گا جب عوام مجھے ایمانداری کا سرٹیفکیٹ دیں گے۔" ساتھ ہی انہوں نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی کہ وہ دہلی کے انتخابات کو فروری 2025 کی بجائے نومبر میں منعقد کریں۔
AAPکی آئندہ حکمت عملی
کیجریوال کے اعلان کے بعد، توقع کی جا رہی ہے کہ AAP ایک اجلاس منعقد کرے گی تاکہ اس مشکل وقت میں ان کی ذمہ داریاں کون سنبھالے گا، اس کا فیصلہ کیا جائے۔ یہ پارٹی انڈیا نامی حزب اختلاف کی جماعتوں کے ایک بڑے اتحاد کا حصہ ہے، جو آنے والے انتخابات میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) کو چیلنج کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
نتیجہ
کیجریوال کا استعفیٰ دہلی کی سیاسی منظر نامے میں ایک اہم لمحہ ہے، جو حزب اختلاف کے رہنماؤں اور حکمران حکومت کے درمیان جاری کشمکش کی عکاسی کرتا ہے۔ جیسا کہ وہ اپنے قانونی مسائل اور آئندہ انتخابات کے پیچیدہ حالات سے نمٹ رہے ہیں، عوام کا ردعمل ان کے سیاسی مستقبل اور AAP کے مستقبل کے بارے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ یہ واقعات یقینی طور پر حامیوں اور ناقدین دونوں کی طرف سے بڑی دلچسپی سے دیکھے جائیں گے، کیونکہ ان سے دارالحکومت اور اس کے باہر کے سیاسی طاقت کے توازن میں تبدیلی کا امکان ہے۔
BMM - MBA
مغربی ساختہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے استعمال کے ردعمل میں روسی اقدام
صدر آئزک ہرزوگ: "انصاف کا نظام حماس کے جرائم کے لیے ڈھال بن گیا ہے"
سینیٹر برنی سینڈرز کی قیادت میں پیش کی گئی قرارداد ناکام رہی، لیکن فلسطینی حقوق کی تحریک کے لیے اسے ایک پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔