Loading...

  • 26 Nov, 2024

لبنان اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ: امن کی طرف ایک قدم

لبنان اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ: امن کی طرف ایک قدم

حکام کا کہنا ہے کہ لبنان اور اسرائیل نے مبینہ طور پر امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط پر اتفاق کیا ہے۔

امریکا کی ثالثی سے جنگ بندی معاہدے کی امید

لبنان اور اسرائیل کے درمیان امریکی ثالثی سے ایک جنگ بندی معاہدہ طے پانے کے قریب ہے۔ دونوں فریقین نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ معاہدہ ایک ایسے خطے میں استحکام کا ذریعہ بنے گا جو طویل عرصے سے تنازعات کا شکار ہے۔



جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت

امریکی اور اسرائیلی حکام کے مطابق جنگ بندی معاہدہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ امریکی حکام نے کہا، "ہم سمجھتے ہیں کہ ہم معاہدے کے قریب ہیں، لیکن ابھی کچھ معاملات باقی ہیں۔" اسرائیلی کابینہ منگل کو اس معاہدے پر ووٹنگ کرے گی، جس سے صورتحال مزید واضح ہو سکتی ہے۔

صدر جو بائیڈن کے سینئر مشیر آموس ہوچسٹین نے مذاکرات کے مثبت ہونے پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "جلد معاہدہ طے پانے کا امکان ہے۔" واشنگٹن میں اسرائیلی سفیر مائیک ہرزوگ نے بھی امید ظاہر کی کہ چند دنوں میں معاہدہ ممکن ہو سکتا ہے، لیکن انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ کچھ نکات پر ابھی حتمی اتفاق ہونا باقی ہے۔



جنگ بندی کے خدوخال

مجوزہ معاہدے کے تحت 60 دن کی منتقلی کا عرصہ ہوگا جس میں اسرائیلی فوج جنوبی لبنان سے انخلا کرے گی۔ اس کے ساتھ لبنانی فوج کو سرحد کے قریب تعینات کیا جائے گا، اور حزب اللہ کے جنگجو دریائے لیتانی کے شمال میں منتقل ہوں گے۔ اس منصوبے کا مقصد سرحد پر کشیدگی کو کم کرنا اور سلامتی کی بہتر صورتحال قائم کرنا ہے۔

عالمی برادری اس پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق صدر بائیڈن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون منگل کو معاہدے کے حتمی اعلان کا امکان رکھتے ہیں، جو خطے میں امن کے قیام کے لیے عالمی رہنماؤں کی کوششوں کو ظاہر کرتا ہے۔



امریکی حکام کا مؤقف

وائٹ ہاؤس نے معاہدے کے قریب ہونے کی تصدیق کی ہے لیکن تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا ہے۔ نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا، "ہم سمجھتے ہیں کہ یہ عمل مثبت سمت میں جا رہا ہے، لیکن جب تک سب کچھ طے نہ ہو جائے، کچھ بھی حتمی نہیں ہوتا۔" یہ محتاط امید ان مذاکرات کی نزاکت کو ظاہر کرتی ہے۔



حزب اللہ کا ردعمل

جنگ بندی کے حوالے سے حزب اللہ نے فی الحال خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، لیکن تنظیم کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے حالیہ خطاب میں کہا کہ انہوں نے امریکی مسودے کا جائزہ لے کر اپنی رائے دی ہے۔ قاسم نے کہا، "ہم دو راستوں پر کام کر رہے ہیں: میدان جنگ اور مذاکرات۔"

انہوں نے واضح کیا کہ حزب اللہ کسی بھی ایسی شرط کو قبول نہیں کرے گی جو لبنان کی خودمختاری کے خلاف ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ تنظیم ایک مکمل اور جامع امن کے خواہاں ہے جس سے لبنانی سرزمین کی سالمیت محفوظ رہے۔



نتیجہ

حالات ابھی غیر یقینی ہیں اور اسرائیلی کابینہ کا فیصلہ ان مذاکرات کے مستقبل کا تعین کرے گا۔ حزب اللہ کی حالیہ کارروائیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ لبنانی سرزمین کے دفاع کے لیے پرعزم ہے، جبکہ مذاکرات بھی جاری ہیں۔ آنے والے دن خطے میں استحکام کے امکانات کے حوالے سے انتہائی اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔