Loading...

  • 19 Sep, 2024

شام میں ڈرون حملے سے پینٹاگون کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوجی زخمی

شام میں ڈرون حملے سے پینٹاگون کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوجی زخمی

امریکہ نے ملک کے شمال مشرق میں اپنے اڈے پر ڈرون حملے کا الزام ایران پر عائد کیا ہے۔

واقعے کا خلاصہ

پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ شمال مشرقی شام میں امریکی فوجی اڈے پر ہونے والے ڈرون حملے میں آٹھ امریکی فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حملہ رمائلن لینڈنگ زون (آر ایل زیڈ) میں واقع ریمیلان کے علاقے میں ہوا، جسے ایران کی حمایت یافتہ افواج کے ذریعے انجام دیا گیا سمجھا جا رہا ہے۔ ابتدائی اطلاعات میں کسی جانی نقصان کی خبر نہیں دی گئی تھی، لیکن مزید جائزوں سے معلوم ہوا کہ اڈے پر موجود اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

حملے کی تفصیلات

امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان، ایئر فورس میجر جنرل پیٹرک رائڈر نے ایک پریس بریفنگ میں صورتحال پر اپ ڈیٹس فراہم کیں۔ انہوں نے بتایا کہ زخمی فوجیوں کا علاج دماغی چوٹوں اور دھوئیں کے اثرات کے لیے کیا گیا، جن میں سے تین اہلکار پہلے ہی اپنی ڈیوٹی پر واپس آچکے ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق ڈرون حملے کے نتیجے میں اڈے پر آگ بھڑک اٹھی، جس کا ثبوت حملے کے بعد سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے۔

پینٹاگون اس وقت اس مخصوص ملیشیا گروپ کی تحقیقات کر رہا ہے جس نے ممکنہ طور پر یہ حملہ کیا ہو، حالانکہ ان کا قوی یقین ہے کہ یہ ایران کی حمایت یافتہ افواج کا کام تھا۔ ایک نامعلوم امریکی عہدیدار نے بتایا کہ حملے کے بعد طبی جائزے اور نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔

شام میں امریکی موجودگی کا پس منظر

ریمِیلان، جو شام کے حسکہ گورنری میں واقع ہے، 2015 کے آخر سے امریکی افواج کے لیے ایک اسٹریٹجک مقام رہا ہے جب انہوں نے ابو حجر ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھالا تھا۔ یہ اڈہ امریکی فوجیوں اور ان کے کرد اتحادیوں کی اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کے خلاف جاری لڑائی میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے، جس نے 2014 میں شام اور عراق کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔ شام میں امریکی فوجی موجودگی، جو اس وقت تقریباً 900 فوجیوں پر مشتمل ہے، کا مقصد آئی ایس کی دوبارہ ابھرتے ہوئے روکنا اور مقامی کرد افواج کی مدد کرنا ہے۔

بڑھتی ہوئی کشیدگی اور مستقبل کے نتائج

امریکی اڈے پر ہونے والا ڈرون حملہ اس علاقے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا حصہ ہے، خاص طور پر ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا گروپوں کے ساتھ۔ پینٹاگون نے اطلاع دی ہے کہ عراق اور شام دونوں میں امریکی افواج پر کئی حملے ہوئے ہیں، جن کی تعداد حالیہ ہفتوں میں بڑھ گئی ہے۔ اس جارحیت کے بڑھنے سے امریکی اہلکاروں کی حفاظت اور مزید فوجی کارروائیوں کے امکانات کے بارے میں خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

حالیہ ڈرون حملے کے جواب میں اور دیگر حالیہ حملوں کے جواب میں، امریکی فوج نے شام میں ایرانی افواج کے استعمال کردہ تنصیبات پر جوابی حملے کیے ہیں۔ ان کارروائیوں کا مقصد ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کو واضح پیغام دینا ہے کہ امریکی افواج پر حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے۔

Syed Haider

Syed Haider

BMM - MBA