Loading...

  • 04 Dec, 2024

شام کی جہادی خطرات کے خلاف عزم: صدر بشار الاسد کا مضبوط مؤقف

شام کی جہادی خطرات کے خلاف عزم: صدر بشار الاسد کا مضبوط مؤقف

ملک کے صدر نے کہا ہے کہ ان کی افواج اور اتحادی جہادی پیش قدمی کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

شامی صدر کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف واضح پیغام  

شام کے صدر بشار الاسد نے شمالی شام میں بڑھتے ہوئے جہادی خطرات کے خلاف اپنے ملک کے دفاع کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ بڑھتے ہوئے حملوں کے باوجود، الاسد کا کہنا ہے کہ شامی فوج اور اس کے اتحادی ملک کے استحکام اور سرحدی سالمیت کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔  

دہشت گردوں کے خلاف الاسد کا عزم  

متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید سے حالیہ گفتگو کے دوران، الاسد نے زور دیا کہ شام دہشت گرد خطرات کے خلاف پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا، ’’شام اپنی سلامتی اور سرحدی سالمیت کا ہر دہشت گرد کے خلاف دفاع کرتا رہے گا۔‘‘ یہ بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ شامی حکومت جہادی حملوں کو روکنے کے لیے پرعزم ہے، خاص طور پر حماہ کے دفاع کے لیے، جو اس وقت بڑھتے ہوئے تشدد کا شکار ہے۔  

الاسد نے اپنی فوج کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’شام اپنے اتحادیوں اور دوستوں کی مدد سے دہشت گردوں کو شکست دے کر انہیں ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، چاہے ان کے حملے کتنے ہی شدید کیوں نہ ہوں۔‘‘ یہ بیان شمالی شام میں حیات تحریر الشام (HTS) جیسے گروپوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے خلاف ان کے مضبوط مؤقف کو ظاہر کرتا ہے۔  

جہادیوں کا حملہ اور صورتحال
 
حیات تحریر الشام، جو پہلے جبھة النصرہ کے نام سے جانی جاتی تھی، نے شمالی شام کے حکومتی علاقوں پر بڑا حملہ کیا ہے، جس سے روس اور ترکی کے درمیان 2020 میں طے شدہ معاہدہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔ حالیہ حملوں کے نتیجے میں HTS کے جنگجوؤں نے حلب میں داخلہ کیا ہے، جو 2016 سے شامی حکومت کے کنٹرول میں ہے۔  

شامی جنرل کمانڈ کے مطابق، حالیہ حملے غیر ملکی جنگجوؤں، بھاری ہتھیاروں، اور ڈرونز کی بڑی تعداد سے مضبوط ہوئے ہیں۔ اس صورتحال نے شامی فوج کو نقصان پہنچایا ہے، جس کے جواب میں فوج نے حلب سے عارضی پسپائی اختیار کی ہے تاکہ دوبارہ منظم ہوکر جوابی کارروائی کے لیے تیاری کی جا سکے۔  

جوابی کارروائی کی تیاری  

حلب کی صورتحال کے بعد، اطلاعات ہیں کہ شامی حکومت کی افواج حماہ میں جوابی کارروائی کے لیے تیاری کر رہی ہیں، جو حلب سے تقریباً 80 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔ جنرل کمانڈ نے تصدیق کی ہے کہ حماہ کے مضافات میں جہادیوں اور شامی فوج کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ ایران کے فوجی مشیر اور رضاکار بھی اس جنگ میں شامی فوج کی مدد کے لیے پہنچ چکے ہیں۔  

علاقائی حمایت اور بین الاقوامی تعلقات
 
شیخ محمد بن زاید کے ساتھ گفتگو میں الاسد کو متحدہ عرب امارات کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف تعاون کی یقین دہانی ملی۔ یہ حمایت شامی حکومت کے لیے انتہائی اہم ہے جو داخلی اور خارجی دباؤ کا سامنا کر رہی ہے۔  

اس کے علاوہ، ایران نے HTS کے خلاف سخت جواب دینے کا اعلان کیا ہے، خاص طور پر حلب میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے بعد، جس میں ایک اعلیٰ فوجی جنرل جاں بحق ہوئے۔ یہ واقعہ اس تنازع میں علاقائی سیاست اور عسکری مداخلت کی پیچیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔  

روس، جو شام کا اہم اتحادی ہے، نے جہادی فورسز کے خلاف اپنی کارروائیوں کو تیز کر دیا ہے اور حالیہ فضائی حملوں میں 600 سے زائد جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ کارروائیاں خطے میں اپنے اثر و رسوخ کو برقرار رکھنے اور شامی حکومت کو مستحکم کرنے کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں۔  

اختتام  

شام میں جاری تنازع کے دوران صدر بشار الاسد کے بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ان کی حکومت جہادی گروپوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے۔ علاقائی اتحادیوں اور ایران و روس کی فوجی مدد کے ساتھ، الاسد کا مقصد ہے کہ وہ اپنے ملک کے متنازعہ علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کریں اور شام کے استحکام کو یقینی بنائیں۔