روس کا یوکرینی حملوں کے جواب میں ہائپرسونک میزائل حملہ
مغربی ساختہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے استعمال کے ردعمل میں روسی اقدام
Loading...
زیوی کوگن جمعرات سے لاپتہ ہیں جب ان کی کار متحدہ عرب امارات میں لاوارث پائی گئی۔
زوی کوگان کی گمشدگی
ربائی زوی کوگان، جو کہ اسرائیل اور مالدووا کی دوہری شہریت رکھنے والے ایک نمایاں شخصیت اور متحدہ عرب امارات میں چاباد لوباوِچ تحریک کے نمائندے تھے، گزشتہ جمعرات کو پراسرار حالات میں لاپتہ ہو گئے۔ ان کی گاڑی ابو ظہبی سے تقریباً 150 کلومیٹر دور العین کے علاقے میں ترک شدہ حالت میں پائی گئی، جس میں جدوجہد کے اشارے ملے۔ یہ تشویشناک واقعہ اسرائیلی اور اماراتی حکام کی جانب سے ایک جامع تحقیقات کا باعث بنا ہے، جبکہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے اس معاملے کو دہشت گردی سے جوڑنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
بین الاقوامی تحقیقات اور سفارتی تعاون
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے، موساد اور قومی سلامتی کونسل کی نمائندگی کرتے ہوئے، کوگان کی گمشدگی کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ اس کیس میں قریبی تعاون کر رہی ہے اور ابو ظہبی میں مالدووا کے سفارت خانے کے ساتھ مل کر کوگان کے اہل خانہ کی مدد کر رہی ہے۔ یہ تعاون 2020 کے ابراہیمی معاہدے کے بعد اسرائیل اور یو اے ای کے مضبوط تعلقات کو اجاگر کرتا ہے۔
موت کی تصدیق اور ردعمل
اتوار کو زوی کوگان کی لاش ملنے سے تمام خدشات درست ثابت ہو گئے۔ اسرائیلی حکام نے اس واقعے کو "یہود دشمن دہشت گردی کا مکروہ عمل" قرار دیتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا عزم ظاہر کیا۔ اس واقعے پر اسرائیل بھر میں گہرے غم اور غصے کا اظہار کیا گیا، اور صدر اسحاق ہرزوگ سمیت دیگر حکام نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سانحے سے امارات میں یہودی کمیونٹی کی کاوشیں متاثر نہیں ہونے دی جائیں گی۔
ملزمان اور سیکیورٹی خدشات
رپورٹس کے مطابق زوی کوگان کو ممکنہ طور پر ایک ازبک دہشت گرد سیل نے نشانہ بنایا، جسے مبینہ طور پر ایران نے بھرتی کیا تھا۔ یہ سیل حملے کے بعد ترکی فرار ہو گیا۔ اس پیش رفت نے ایران کے حمایت یافتہ اسرائیلیوں کے خلاف عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے خطرات پر تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ اسرائیل کی قومی سلامتی کونسل نے یو اے ای کے لیے سفری مشوروں کو مزید سخت کرتے ہوئے شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز اور چوکس رہنے کی ہدایت دی ہے۔
تاریخی اور جغرافیائی تناظر
ربائی کوگان، جو خلیج میں پہلی ہولوکاسٹ یادگاری تقریب کے انعقاد کے لیے بھی جانے جاتے تھے، متحدہ عرب امارات میں یہودی زندگی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔ ان کا قتل نہ صرف سیکیورٹی خدشات کو بڑھا رہا ہے بلکہ ایران اور اس کے حامیوں کے ساتھ پیچیدہ جغرافیائی سیاسی کشیدگی کو بھی اجاگر کر رہا ہے۔ یہ واقعہ ایران-اسرائیل کے بڑھتے ہوئے تنازعات کے تناظر میں سامنے آیا ہے، جن میں حالیہ فوجی جھڑپیں اور جوابی حملے شامل ہیں۔
ذاتی سانحہ اور عالمی پیغام
زوی کوگان کی موت خاص طور پر اس لیے دل دہلا دینے والی ہے کیونکہ وہ 2008 کے ممبئی حملوں میں جاں بحق ہونے والے ربائی گیبریل ہولٹزبرگ کے بھتیجے تھے۔ اس سانحے نے ماضی کے حملوں کی یادیں تازہ کر دی ہیں اور دنیا بھر میں یہود دشمنی کے جاری خطرات کو اجاگر کیا ہے۔ بین الاقوامی یہودی کمیونٹی، اسرائیلی اور اماراتی حکام کے ساتھ، کوگان کے لیے انصاف اور یو اے ای میں یہودی موجودگی کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں۔
اختتامیہ
ربائی زوی کوگان کا قتل یہودی کمیونٹیز کو درپیش خطرات اور مشرق وسطیٰ میں جاری جغرافیائی سیاسی چیلنجز کی ایک سخت یاد دہانی ہے۔ تحقیقات کے جاری رہتے ہوئے، یہ واقعہ سیکیورٹی اقدامات کو مضبوط بنانے اور دہشت گردی کے خلاف عالمی تعاون کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
Editor
مغربی ساختہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے استعمال کے ردعمل میں روسی اقدام
صدر آئزک ہرزوگ: "انصاف کا نظام حماس کے جرائم کے لیے ڈھال بن گیا ہے"
سینیٹر برنی سینڈرز کی قیادت میں پیش کی گئی قرارداد ناکام رہی، لیکن فلسطینی حقوق کی تحریک کے لیے اسے ایک پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔