شام میں کیا ہوا؟
دارالحکومت پر قبضہ: ایک بڑی پیش رفت
Loading...
برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے ایران کے نئے صدر کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں ایران کو اسرائیل پر حملے سے باز رہنے کی اپیل کی ہے۔
برطانیہ کی اپیل
برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے حال ہی میں ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کے ساتھ 30 منٹ کی ٹیلیفونک گفتگو کی۔ اس گفتگو کے دوران، سر کیئر نے "غلط اندازے" کے خطرے کو اجاگر کیا اور موجودہ صورتحال میں تحمل اور محتاط غور و فکر کی اہمیت پر زور دیا۔
کشیدگی کم کرنے کی بین الاقوامی کوششیں
اس گفتگو کے ساتھ ہی، برطانیہ، امریکہ، فرانس، اٹلی اور جرمنی نے ایران کو اسرائیل پر حملے کی دھمکیوں سے باز رہنے کی مشترکہ اپیل کی ہے۔ ان رہنماؤں نے ایران سے کہا کہ وہ "اپنی جاری دھمکیوں کو ختم کرے" اور اسرائیل کے خلاف ممکنہ جارحیت کی صورت میں اس کے دفاع کی حمایت کا اظہار کیا۔
بڑھتے ہوئے خدشات اور عالمی ردعمل
حزب اللہ اور حماس کے سینیئر رہنماؤں کے حالیہ قتل نے مشرق وسطیٰ میں وسیع تر تنازع کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔ ان خدشات کے جواب میں، امریکہ نے اس خطے میں ایک گائیڈڈ میزائل آبدوز کی تعیناتی کی تصدیق کی ہے، جو 154 ٹوماہاک کروز میزائل لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ، یو ایس ایس ابراہم لنکن طیارہ بردار بیڑے کو بھی اس علاقے میں جلد پہنچنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ردعمل اور بیانات
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے کونسل کے ترجمان، جان کربی نے اسرائیلی اور دیگر علاقائی اتحادیوں کے ساتھ امریکہ کی مسلسل بات چیت پر روشنی ڈالی اور ایران یا اس کے اتحادیوں کی جانب سے حملے کے بڑھتے ہوئے خطرے پر تشویش کا اظہار کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ، برطانوی وزیراعظم نے تمام فریقین سے کشیدگی کو کم کرنے اور مزید علاقائی تصادم سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا، اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ غلط اندازے کا سنگین خطرہ موجود ہے اور تحمل اور محتاط غور و فکر کی اہمیت ہے۔
پس منظر اور سیاق و سباق
ایران کی جانب سے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے ایرانی سرزمین پر قتل کے بعد اسرائیل کے خلاف انتقام لینے کے عزم نے حالیہ کشیدگی کو جنم دیا ہے۔ ایران نے اس قتل کا الزام اسرائیل پر لگایا ہے اور "صحیح وقت" اور "مناسب" طریقے سے جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ان واقعات نے عالمی رہنماؤں کو مزید کشیدگی کو روکنے اور سفارتی کوششوں میں تیزی لانے پر مجبور کیا ہے۔
علاقائی حالات پر اثرات
اسلامی تعاون تنظیم (OIC) نے اسرائیل کو حالیہ حملے کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور اسے ایران کی خودمختاری کی "سنگین خلاف ورزی" قرار دیا ہے۔ جاری تنازع نے سیکیورٹی خدشات کو بھی بڑھا دیا ہے، جس کے نتیجے میں کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو جیسے رہنماؤں نے اپنے شہریوں کو لبنان چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے۔
ان حالات کے پیش نظر، یہ ضروری ہے کہ عالمی رہنما اپنی سفارتی کوششوں کو جاری رکھیں تاکہ مزید کشیدگی کو روکا جا سکے اور مشرق وسطیٰ میں جاری تنازع کا پرامن حل تلاش کیا جا سکے۔
BMM - MBA
اپوزیشن نے شام کو اسد کے اقتدار سے آزاد قرار دے دیا، صدر بشار الاسد کے ملک چھوڑنے کی خبریں گردش میں۔
حیات تحریر الشام کی قیادت میں باغی جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ وہ شام کے تیسرے بڑے شہر حمص کی ’دیواروں پر‘ ہیں۔