Loading...

  • 21 Nov, 2024

امریکی سینیٹ نے غزہ تنازع کے دوران اسرائیل کو اسلحے کی فروخت روکنے کی قرارداد مسترد کر دی

امریکی سینیٹ نے غزہ تنازع کے دوران اسرائیل کو اسلحے کی فروخت روکنے کی قرارداد مسترد کر دی

سینیٹر برنی سینڈرز کی قیادت میں پیش کی گئی قرارداد ناکام رہی، لیکن فلسطینی حقوق کی تحریک کے لیے اسے ایک پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔

اسرائیل کو اسلحہ فروخت روکنے کی کوشش  

امریکی سینیٹ نے اسرائیل کو اسلحے کی ایک بڑی فروخت روکنے کی قرارداد کو بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا ہے، حالانکہ غزہ میں جاری تنازع نے دنیا بھر میں توجہ حاصل کی ہوئی ہے۔ سینیٹر برنی سینڈرز کی قیادت میں پیش کی گئی یہ قرارداد تو کامیاب نہ ہو سکی، لیکن فلسطینی حقوق کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ امریکہ کی غیر مشروط فوجی حمایت پر بحث کو ایک نئے موڑ پر لے آئی ہے۔  



ووٹنگ اور اس کے اثرات  

بدھ کے روز پیش کی گئی اس قرارداد کو 18 کے مقابلے میں 79 ووٹوں سے مسترد کر دیا گیا۔ یہ قرارداد اسرائیل کو ٹینک گولے فروخت کرنے کی ڈیل کو روکنے کے لیے تھی۔ سینیٹ میں پروگریسو ڈیموکریٹس اور کچھ مرکزی دھارے کے ڈیموکریٹس کی حمایت کے باوجود یہ قرارداد اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔  

ستمبر میں سینیٹر سینڈرز کی طرف سے پیش کی گئی یہ قرارداد اپنی نوعیت کی پہلی کوشش تھی، جس میں اسرائیل کو اسلحے کی فروخت کے خلاف مخالفت کی گئی۔ اس قرارداد نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے تحت منظور شدہ 20 بلین ڈالر کی اسلحے کی ڈیل کو چیلنج کیا اور امریکہ کی اسرائیل کو فوجی امداد کی نوعیت پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔  



مشروط امداد کے لیے بڑھتا ہوا دباؤ  

قرارداد کے خلاف بھاری ووٹنگ کے باوجود، فلسطینی حقوق کے حامیوں نے اسے اہم پیشرفت قرار دیا۔ یہ امریکی سینیٹ میں اسرائیل کو دی جانے والی غیر مشروط فوجی امداد پر طویل عرصے سے جاری اتفاق رائے کے خلاف ایک اہم موڑ سمجھا جا رہا ہے۔  

جیوش وائس فار پیس کی بیتھ ملر نے کہا کہ یہ ووٹ اس بات کی علامت ہے کہ امریکی فوجی امداد کو مشروط کرنے کی کوششیں زور پکڑ رہی ہیں۔  

قرارداد کی حمایت کرنے والے ڈیموکریٹک سینیٹرز میں سینیٹر پیٹر ویلچ، جیف مرکلے، کرس وان ہولن، ٹِم کین اور برائن شیٹز شامل تھے۔ سینیٹر کین، جو ایک سابق نائب صدر کے امیدوار بھی رہے ہیں، نے کہا کہ جارحانہ ہتھیاروں کی منتقلی خطے میں مزید عدم استحکام کا سبب بنتی ہے اور پائیدار امن کے لیے خطرہ ہے۔  



امریکہ کی اسرائیل کے لیے جاری حمایت  

امریکہ طویل عرصے سے اسرائیل کا اہم اتحادی رہا ہے اور اسے خطے میں کارروائیوں کے لیے بڑی فوجی امداد فراہم کر رہا ہے۔ براؤن یونیورسٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ نے گزشتہ سال اسرائیل کو 17.9 بلین ڈالر کی سیکیورٹی امداد فراہم کی۔  

ریپبلکن سینیٹرز نے قراردادوں کی مخالفت کی، جب کہ بائیڈن انتظامیہ نے بھی ڈیموکریٹک سینیٹرز کو ان کے خلاف ووٹ دینے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی۔  



تنقید اور حمایت  

کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) نے وائٹ ہاؤس کی کوششوں پر تنقید کی، جسے انہوں نے "غلط مہم" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی مشرق وسطیٰ پالیسی ناکامی کا شکار ہے۔  

سینیٹر سینڈرز نے ووٹ سے قبل اپنی تقریر میں کہا کہ یہ قراردادیں ان امریکی قوانین کے مطابق ہیں، جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کو فوجی امداد فراہم کرنے سے روکتے ہیں۔  



نتیجہ: تقسیم شدہ سینیٹ اور مستقبل کے اثرات  

اگرچہ قراردادیں ناکام ہو گئیں، لیکن ان سے امریکہ کی خارجہ پالیسی پر ایک بڑھتے ہوئے بحث کا آغاز ہوا ہے۔ یہ ووٹنگ اس بات کا اشارہ ہے کہ کچھ امریکی قانون ساز اسرائیل کو دی جانے والی امداد کے طریقہ کار پر نظرثانی کرنے کو تیار ہیں۔