Loading...

  • 19 Sep, 2024

امریکی ایم کیو-9 ریپر ڈرونز کا یمن میں خاتمہ

امریکی ایم کیو-9 ریپر ڈرونز کا یمن میں خاتمہ

گزشتہ ہفتے کے دوران یمن کے صوبہ مآرب اور صعدہ میں دو امریکی ایم کیو-9 ریپر ڈرونز کو یمنی فوج نے جاسوسی آپریشن کے دوران مار گرایا۔

یمنی فضائی حدود میں حالیہ واقعات

ایک اہم پیش رفت میں، یمن کے صوبہ مآرب اور صعدہ کے علاقوں میں دو امریکی ایم کیو-9 ریپر ڈرونز کو یمنی فوج نے نشانہ بنایا۔ یمنی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ سریع نے اعلان کیا کہ ان میں سے ایک ڈرون کو صعدہ میں دشمنانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے دوران مار گرایا گیا۔ یہ اکتوبر 2023 کے بعد سے اس نوعیت کا نواں واقعہ ہے، جس سے امریکی ٹیکنالوجی کے خلاف یمنی فوج کی صلاحیت کا مظاہرہ ہوتا ہے۔

ایم کیو-9 ریپر: ایک جدید ٹیکنالوجی

ایم کیو-9 ریپر، جو جنرل اٹامکس نے 2007 میں تیار کیا تھا، امریکی فضائیہ کے ذریعے وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والا ایک جدید بغیر پائلٹ کا فضائی نظام ہے۔ یہ ڈرون انٹیلی جنس، نگرانی، جاسوسی اور درست حملے کے مشن کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور اسے جدید ریڈار سسٹمز، اعلیٰ معیار کے کیمروں اور سینسرز سے لیس کیا گیا ہے، جو 360 ڈگری تک اسکین کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس ڈرون کی صلاحیت 1,700 کلو گرام تک ہے اور یہ AGM-114 ہیلفائر II میزائلوں اور GBU-12 پیوے II لیزر گائیڈڈ بموں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

20 میٹر کے پروں کی لمبائی اور 310 کلومیٹر فی گھنٹہ کی زیادہ سے زیادہ رفتار کے ساتھ، ایم کیو-9 ریپر مشکل موسمی حالات میں بھی 27 گھنٹوں تک پرواز کر سکتا ہے۔ اسے صرف امریکہ ہی نہیں بلکہ برطانیہ، فرانس اور اٹلی جیسے ممالک بھی استعمال کرتے ہیں۔ یمن میں اس ڈرون کی تعیناتی اکثر جبوتی میں موجود فضائی اڈوں سے ہوتی ہے، جہاں سے اس کا بظاہر مقصد بحری قزاقی اور دہشت گردی کے خلاف آپریشن ہوتا ہے، لیکن اس کا وسیع تر مقصد باب المندب جیسے اہم علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنا ہوتا ہے۔

یمنی فوج کی حکمت عملی اور بین الاقوامی نتائج

ان ڈرونز کا مار گرایا جانا فوجی حکمت عملی میں ایک تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے، کیونکہ یمن فلسطین کے ساتھ یکجہتی میں امریکہ، اسرائیل اور ان کے اتحادیوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ کارروائیاں یمن کی وسیع حکمت عملی کا حصہ ہیں، جس کا مقصد غزہ میں جاری جنگ کو ختم کرنا ہے۔ ایم کیو-9 ریپرز کو نشانہ بنانا، جن کی قیمت $30 ملین ہے، امریکہ کے لیے ایک بڑا مالی نقصان ہے، کیونکہ یمن میں تقریباً $360 ملین مالیت کے ڈرونز تباہ کیے جا چکے ہیں۔

ڈرونز کے گرائے جانے کی تاریخ اور تجزیہ

یمنی افواج کی جانب سے ایم کیو-9 ریپرز کے گرائے جانے کی تاریخ اکتوبر 2017 سے شروع ہوتی ہے، جبکہ جون اور اگست 2019 میں بھی نمایاں واقعات پیش آئے۔ غزہ کے تنازع کے آغاز کے بعد نو مزید ڈرونز کو نشانہ بنایا گیا، جن میں پہلا 8 نومبر 2023 کو یمنی پانیوں پر گرایا گیا۔ ایک اہم واقعہ 19 فروری 2024 کو پیش آیا، جب یمنی افواج نے ایک مقامی طور پر تیار کردہ میزائل کے ذریعے ڈرون کو نشانہ بنانے کی فوٹیج جاری کی۔

امریکہ کی جانب سے ان واقعات کو کم اہمیت دینے کی کوششوں کے باوجود، یمنی افواج نے مستقل طور پر اپنے دعوؤں کی تصدیق کے لیے بصری ثبوت فراہم کیے ہیں۔ یمنی حکمت عملی میں جدید، اگرچہ پراسرار، میزائل سسٹمز کا استعمال شامل ہے، جو ایم کیو-9 کے جدید الیکٹرانک دفاعی نظام کو شکست دے رہے ہیں۔ یہ کامیابیاں یمنی فوج کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کو ظاہر کرتی ہیں اور خطے میں امریکی فضائی برتری پر سوالات اٹھاتی ہیں۔

نتیجہ: مضمرات اور مستقبل کی پیشگوئیاں

یمنی افواج کے ہاتھوں ایم کیو-9 ریپرز کا بار بار گرایا جانا نہ صرف یمنی فوجی حکمت عملی کی مزاحمت اور صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے، بلکہ امریکی ڈرون آپریشنز کی کمزوریوں کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔ ان واقعات نے امریکی فوجی حکمت عملیوں کی مؤثر ہونے پر سوالات اٹھائے ہیں اور یمن جیسے علاقوں میں اس کے نقطہ نظر کو دوبارہ ترتیب دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ جیسے جیسے یمن فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں اپنی مہم جاری رکھے ہوئے ہے، عالمی برادری ان ترقیات کو بڑی توجہ سے دیکھ رہی ہے، جو خطے کے استحکام اور عالمی فوجی تعلقات کے لیے دور رس اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

Syed Haider

Syed Haider

BMM - MBA