شام میں کیا ہوا؟
دارالحکومت پر قبضہ: ایک بڑی پیش رفت
Loading...
یمن کی مسلح افواج نے ایک "ہائی پروفائل آپریشن" میں تل ابیب کے شہر جافا کے قریب ایک فوجی اڈے کو ہائپر سونک بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔
"اعلیٰ سطحی آپریشن" میں تل ابیب کے قریب فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا
یمن کی مسلح افواج نے اعلان کیا ہے کہ ایک "اعلیٰ سطحی آپریشن" کے دوران تل ابیب کے نزدیک جافا شہر کے قریب واقع ایک فوجی اڈے کو ہائپرسونک بیلسٹک میزائل سے کامیاب حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ یمنی افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ سریع نے اس آپریشن کی تفصیلات بیان کیں، جو یمن کے المسیرہ ٹی وی چینل پر نشر کی گئیں۔
نہال سوریک بیس کو نشانہ بنانے کی تفصیلات
ترجمان کے مطابق، اس حملے میں استعمال کیا گیا میزائل فلسطین-2 نامی ہائپرسونک میزائل تھا، جو جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔ جنرل یحییٰ سریع نے بتایا کہ یہ میزائل اپنے ہدف کو انتہائی درستگی کے ساتھ نشانہ بناتا ہے اور اس حملے کے نتیجے میں نہال سوریک بیس کے آس پاس آگ بھڑک اٹھی۔ نہال سوریک بیس، جافا کے جنوب مشرق میں واقع ہے، اور اس حملے کو علاقائی تنازعے میں ایک بڑی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
حملے کا پس منظر
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب خطے میں کشیدگی اپنی انتہا پر ہے، خاص طور پر اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں جاری کارروائیوں کے پس منظر میں۔ اکتوبر 2023 سے جاری ان کارروائیوں میں اب تک 43,600 سے زائد فلسطینی، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ لبنان میں بھی 3,136 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ یمنی افواج نے اپنے حملے کو اسرائیلی جارحیت کے ردعمل کے طور پر پیش کیا ہے، اور اعلان کیا ہے کہ یہ حملہ فلسطین اور لبنان کے مظلوم عوام کی حمایت میں کیا گیا ہے۔
جنرل سریع نے وضاحت کی کہ یہ آپریشن یمن کی جارحانہ حکمت عملی کے پانچویں مرحلے کا حصہ ہے، جس کا مقصد اسرائیلی جارحیت کو روکنا اور غزہ پر جاری محاصرہ ختم کرانا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یمنی افواج اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گی جب تک اسرائیلی اقدامات اور لبنان کے خلاف جارحیت کا خاتمہ نہیں ہوتا۔
میزائل حملے کے اثرات
اس حملے کی اہمیت اس بات میں بھی پوشیدہ ہے کہ یمنی افواج نے نہ صرف اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا بلکہ یہ میزائل اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کو بھی ناکام بنانے میں کامیاب رہا۔ اسرائیل نے اپنی فضائی حدود کی حفاظت کے لیے جدید امریکی دفاعی ٹیکنالوجی، جیسے کہ تھاڈ میزائل دفاعی نظام، کو نصب کیا ہوا ہے۔ تاہم، یہ میزائل ان تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اپنے ہدف تک پہنچنے میں کامیاب رہا۔ اس سے یمنی افواج کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت اور ٹیکنالوجی کا اندازہ ہوتا ہے۔
یہ میزائل حملہ یمنی افواج کی جانب سے اسرائیلی بحری جہازوں اور دیگر فوجی مقامات کو نشانہ بنانے کی جاری مہم کا حصہ ہے، جس کا مقصد اسرائیل پر اقتصادی دباؤ ڈالنا اور خطے میں اپنی فوجی موجودگی کا اظہار کرنا ہے۔
آئندہ فوجی حکمت عملی
جنرل سریع نے واضح کیا کہ یمنی مسلح افواج اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گی اور فلسطینی اور لبنانی مزاحمتی تحریکوں کی حمایت کے لیے کسی قسم کی قربانی دینے سے گریز نہیں کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک غزہ اور لبنان کے خلاف جارحیت ختم نہیں ہوتی، یمنی افواج اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گی۔
عالمی برادری اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے کیونکہ یہ میزائل حملہ نہ صرف خطے میں کشیدگی کو بڑھا رہا ہے بلکہ ہائپرسونک ٹیکنالوجی کے استعمال سے فوجی حکمت عملی اور مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن پر بھی سوالات اٹھا رہا ہے۔
Editor
اپوزیشن نے شام کو اسد کے اقتدار سے آزاد قرار دے دیا، صدر بشار الاسد کے ملک چھوڑنے کی خبریں گردش میں۔
حیات تحریر الشام کی قیادت میں باغی جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ وہ شام کے تیسرے بڑے شہر حمص کی ’دیواروں پر‘ ہیں۔