Loading...

  • 04 Dec, 2024

حزب اللہ کے سربراہ کا لبنانی فوج کے ساتھ جنگ بندی پر تعاون کا اعلان

حزب اللہ کے سربراہ کا لبنانی فوج کے ساتھ جنگ بندی پر تعاون کا اعلان

حزب اللہ جنگ بندی کو 2006 سے بڑی فتح کا اشارہ سمجھتی ہے، لیکن اس کے رہنما نے کہا کہ وہ جنگ کے لیے تیار ہے۔

جنگ بندی کو 2006 سے بڑی کامیابی قرار  

حزب اللہ نے حالیہ جنگ بندی کو 2006 کے مقابلے میں بڑی کامیابی قرار دیا ہے، لیکن اس کے رہنما نے واضح کیا ہے کہ تنظیم جنگ کے لیے تیار ہے۔  

لبنانی فوج کے ساتھ تعاون کا عزم  

حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نعیم قاسم نے لبنانی فوج کے ساتھ قریبی تعاون کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ایک ٹی وی خطاب میں انہوں نے کہا کہ جنگ بندی پر عملدرآمد کے لیے لبنانی فوج کے ساتھ تعاون میں کسی قسم کے مسائل یا اختلافات پیدا ہونے کی توقع نہیں۔ اس خطاب کے دوران قاسم نے اس تعاون کو لبنان کے دفاعی استحکام کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔  

لبنان کے دفاع کو مضبوط بنانے کی ضرورت
 
نعیم قاسم نے لبنان کے دفاعی نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کسی بھی دشمن کو ملک کی کمزوری سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا، "مزاحمت ہر وقت تیار رہے گی تاکہ دشمن لبنان کی کمزوری سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔" حزب اللہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ لبنانی فوج کے ساتھ مل کر کام کرنے سے خطے میں امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، تاہم کسی بھی غیر متوقع صورتحال کے لیے تیار رہنا ضروری ہے۔  

لبنانی فوج کی جنوبی علاقوں میں تعیناتی  

لبنانی فوج نے جنوبی لبنان میں اپنی تعیناتی شروع کر دی ہے اور ایک جامع منصوبہ تیار کر کے کابینہ کو پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ تعیناتی امریکی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی کے مطابق ہے، جس میں اسرائیلی افواج کو 60 دنوں کے اندر علاقے سے انخلا کرنے کی شرط شامل ہے۔  

جنگ بندی کے باوجود کشیدگی برقرار  

اگرچہ جنگ بندی نافذ ہو چکی ہے، لیکن سرحدی علاقوں میں کشیدگی برقرار ہے۔ اسرائیلی فوج نے شہریوں کو واپس آنے سے روکنے کے اقدامات کیے ہیں اور متعدد فوجی کارروائیاں کی ہیں جنہیں حزب اللہ اور لبنانی فوج نے جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز نے نہ صرف شہریوں پر فائرنگ کی بلکہ حزب اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملے بھی کیے ہیں، جس سے امن کی کوششوں کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔  

"الٰہی فتح" کا اعلان
 
نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں موجودہ تنازع کو 2006 کی جنگ سے بڑی فتح قرار دیا۔ انہوں نے اسرائیلی فوج کو بھاری نقصان پہنچانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کی کامیابیاں دشمن کے اندازوں کو غلط ثابت کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا، "جو لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ حزب اللہ کمزور ہو جائے گی، ان کی امیدیں خاک میں مل گئی ہیں۔"  

بین الاقوامی نگرانی اور انسانی بحران  

جنگ بندی کی نگرانی کے لیے امریکی اور فرانسیسی عہدیدار بیروت پہنچ چکے ہیں اور لبنانی فوج سے ملاقات کر رہے ہیں۔ تاہم اسرائیلی فوج کی جانب سے سرحدی علاقوں کے قریب لبنانی شہریوں کو انخلا کی ہدایات جاری کی جا رہی ہیں، جس سے متاثرہ افراد کی بحالی کے عمل میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔  

جنگ کے انسانی نقصانات  

لبنان کی صحت کے حکام کے مطابق، اکتوبر 2023 سے جاری اس تنازع میں تقریباً 4,000 افراد جاں بحق اور 16,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے 12,500 سے زائد ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے، جس سے دونوں جانب بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔  

امن کی راہ میں مشکلات  

اگرچہ جنگ بندی ایک موقع فراہم کرتی ہے، لیکن خطے میں پائیدار امن کے لیے موجودہ کشیدگی اور حالیہ واقعات بڑے چیلنجز کا پیش خیمہ ہیں۔