امریکی سینیٹ نے غزہ تنازع کے دوران اسرائیل کو اسلحے کی فروخت روکنے کی قرارداد مسترد کر دی
سینیٹر برنی سینڈرز کی قیادت میں پیش کی گئی قرارداد ناکام رہی، لیکن فلسطینی حقوق کی تحریک کے لیے اسے ایک پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
Loading...
لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے شمالی مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی فوجی مقام کو نشانہ بنایا ہے۔
حزب اللہ کا اسرائیلی فوجی مقام پر حملہ
حزب اللہ، لبنانی مزاحمتی تحریک، نے شمالی مقبوضہ علاقوں میں ایک اسرائیلی فوجی مقام کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس حملے میں گیاتون میں قائم کی گئی نئی 146ویں ڈویژن کے ہیڈکوارٹر پر کاتیوشا راکٹوں کی بوچھاڑ کی گئی۔
اسرائیلی حملوں کے جواب میں
حزب اللہ نے کہا ہے کہ یہ کارروائی اسرائیل کی جنوبی لبنان کے شہری علاقوں، خاص طور پر معروب کے قصبے پر حملوں کے جواب میں کی گئی ہے۔ راکٹ حملے کا مقصد غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں لبنانی تحریک کا اظہار بھی تھا۔
راکٹ حملے کا اثر
اسرائیلی حکومت کے میڈیا کے مطابق، اسرائیل کے آئرن ڈوم فضائی دفاعی نظام کو حزب اللہ کے زیادہ تر میزائلوں کو روکنے میں ناکامی ہوئی۔ اس حملے کے نتیجے میں مقبوضہ علاقوں کے شمال میں واقع مغربی گلیل میں ایک بڑی آگ بھڑک اٹھی۔
کشیدگی میں اضافہ اور دھمکیاں
اسرائیلی حکومت 7 اکتوبر سے جنوبی لبنان کے علاقوں پر روزانہ کی بنیاد پر حملے کر رہی ہے، جس کے جواب میں حزب اللہ نے اسرائیلی حکومت پر جوابی حملے کیے اور جنگ زدہ غزہ کے فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان کیا۔ اسرائیلی حکومت بار بار دھمکی دے رہی ہے کہ وہ اپنے حملوں کو وسیع پیمانے پر فوجی کارروائی میں تبدیل کر سکتی ہے۔
حزب اللہ کا عزم اور ردعمل
حزب اللہ نے لبنانی سرزمین کا دفاع کرنے اور اپنے سینیئر کمانڈر فواد شکر اور حماس کے سابق سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے خون کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا ہے، جنہیں تل ابیب نے گزشتہ ماہ بیروت اور تہران میں قتل کیا تھا۔
حزب اللہ کے رہنما کا بیان
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے زور دیا کہ قابض حکومت اپنے دفاع کے قابل نہیں ہے اور اسلامی جمہوریہ اور مزاحمتی تحریک کی جانب سے جوابی کارروائی سے خوفزدہ ہے۔
نتیجہ
آخر میں، حزب اللہ کے گیاتون میں اسرائیلی فوجی ہیڈکوارٹر پر حالیہ راکٹ حملے سے دونوں فریقوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور اس تنازع کے وسیع علاقائی نتائج کی عکاسی ہوتی ہے۔ صورتحال کشیدہ ہے اور دونوں جانب سے سخت بیانات اور دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
Editor
سینیٹر برنی سینڈرز کی قیادت میں پیش کی گئی قرارداد ناکام رہی، لیکن فلسطینی حقوق کی تحریک کے لیے اسے ایک پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
صدر پیوٹن کی ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی حد میں کمی پر مغرب کی تنقید
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب جو بائیڈن امریکی دفتر میں اپنے آخری مہینوں میں جا رہے ہیں، جانشین ڈونلڈ ٹرمپ روس کے لیے زیادہ سازگار سمجھے جاتے ہیں۔