Loading...

  • 22 Nov, 2024

حوثیوں نے بحیرہ احمر میں یونانی آئل ٹینکر پر سوار جنگجوؤں کی فوٹیج جاری کی ہے۔

حوثیوں نے بحیرہ احمر میں یونانی آئل ٹینکر پر سوار جنگجوؤں کی فوٹیج جاری کی ہے۔

ویڈیو میں جہاز کی سطح پر متعدد دھماکوں کو دکھایا گیا ہے، جس سے بڑے پیمانے پر تیل بہنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

واقعے کا خلاصہ

ایک تشویشناک واقعے میں، یمن کے حوثی باغیوں نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ان کے جنگجوؤں کو یونانی جھنڈے والے تیل ٹینکر سونیون پر سوار ہوتے اور جہاز پر دھماکہ خیز مواد پھاڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ واقعہ اسی ماہ کے اوائل میں پیش آیا اور اس کے نتیجے میں ماحولیات کو لاحق ہونے والے خطرات کے بارے میں شدید تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ جہاز تقریباً دس لاکھ بیرل خام تیل لے جا رہا تھا۔ جمعرات کو جاری کی گئی ویڈیو میں جہاز کی سطح پر ہونے والے متعدد دھماکوں کو دکھایا گیا ہے، جس سے سمندری حیات کو نقصان پہنچنے اور بحیرہ احمر میں جہاز رانی میں رکاوٹ کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

حملے کا پس منظر

حوثی فوجی ترجمان یحییٰ سریع نے کہا کہ سونیون کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ یہ ایک ایسی کمپنی کی ملکیت تھی جس نے مبینہ طور پر بحیرہ احمر میں اسرائیل کی طرف جانے والے جہازوں پر عائد پابندی کی خلاف ورزی کی تھی۔ حوثیوں نے حالیہ دنوں میں اپنے آپریشنز میں جارحانہ رویہ اختیار کیا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اسرائیل سے منسلک جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ اسرائیلی حکومت پر غزہ میں فوجی کارروائیوں کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے، جس سے کافی جانی نقصان ہوا ہے۔

سونیون پر مبینہ طور پر 21 اگست کو حملہ کیا گیا تھا اور اس کے عملے کو اسی دن نکال لیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے جہاز کو چھوڑ دیا گیا ہے، جس کے ارد گرد پانی میں تیل بہنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ یورپی یونین کے بحیرہ احمر میں فوجی مشن نے تصدیق کی کہ جہاز پر متعدد آگ بھڑک رہی تھی، حالانکہ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جمعرات تک کوئی تیل بہنے کی اطلاع نہیں ملی تھی۔

ماحولیاتی خدشات

سونیون سے ممکنہ تیل بہاؤ نہ صرف سمندری ماحولیاتی نظام کے لیے بلکہ عالمی شپنگ کے راستوں کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔ بحیرہ احمر ایک اہم سمندری راستہ ہے اور کسی بھی قسم کی آلودگی کے دور رس اثرات ہو سکتے ہیں۔ یورپی یونین کے مشن، جسے آپریشن ایسپائڈس کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اس منفرد سمندری ماحول کو محفوظ رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے، جو اب ممکنہ آلودگی کے خطرے سے دوچار ہے۔

امریکی فوج نے بھی اس صورتحال پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے، پینٹاگون کے ترجمان پیٹرک رائڈر نے اشارہ دیا کہ ٹینکر سے تیل بہتا ہوا نظر آرہا ہے۔ جہاز کو بچانے کی کوششوں کو حوثیوں کے جارحانہ رویے کی وجہ سے پیچیدہ بنا دیا گیا ہے، کیونکہ انہوں نے مبینہ طور پر تیسرے فریق کی بچاؤ کی کوششوں کو روک دیا ہے۔

حوثیوں کے جواز اور علاقائی کشیدگی

حوثی ترجمان محمد عبدالسلام نے گروپ کے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سونیون کو نشانہ بنانا اسرائیل سے منسلک جہازوں کے خلاف ان کی پابندی کو نافذ کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حوثیوں نے بین الاقوامی فریقوں کے ساتھ بات چیت کی تاکہ جہاز کو ہٹانے میں سہولت فراہم کی جا سکے، جو ان کے جنگجویانہ اقدامات کے باوجود سفارتی بات چیت کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ واقعہ حوثیوں کی جانب سے سمندری جہازوں پر حملوں کے ایک وسیع نمونے کا حصہ ہے، خاص طور پر ان جہازوں پر جن کا تعلق اسرائیل یا مغربی ممالک سے ہے۔ اس گروپ نے خطے میں دیگر جہازوں کو بھی نشانہ بنایا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ حالیہ کشیدگی یمن کے بندرگاہی شہر حدیدہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد سامنے آئی ہے، جس کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں اور دشمنیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

اختتام

سونیون پر حملے کی ویڈیو کے اجرا نے بحیرہ احمر کی غیر مستحکم صورتحال اور ممکنہ ماحولیاتی اور جغرافیائی سیاسی نتائج کو اجاگر کیا ہے۔ جیسے جیسے بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز اس واقعے کے مضمرات سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایک ماحولیاتی آفت کو روکنے کے لیے مربوط ردعمل کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھتی جا رہی ہے۔ اس خطے میں جاری تنازعہ نہ صرف مقامی آبادیوں بلکہ عالمی سمندری سلامتی کے لیے بھی چیلنجز پیدا کرتا رہتا ہے۔