Loading...

  • 16 Oct, 2024

اسرائیل کا اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹریس کو "پرسونا نان گراٹا" قرار دینا

اسرائیل کا اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹریس کو "پرسونا نان گراٹا" قرار دینا

وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ایران کی مذمت میں ناکامی پر انتونیو گوٹیرس کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

ایران کے حملے کی مذمت نہ کرنے پر پابندی

اسرائیل نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹریس کو ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاتز کا کہنا ہے کہ گوٹریس نے ایران کے حملے کی مذمت نہ کرکے ایک بڑا سفارتی قدم اٹھایا ہے جو اسرائیل کے لیے ناقابل قبول ہے۔

جنگ بندی کی اپیل کے بعد سفارتی تنازع

حالیہ واقعات میں، اسرائیل نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹریس کو "پرسونا نان گراٹا" قرار دیا ہے، جو ایک سفارتی اصطلاح ہے جس کا مطلب ہوتا ہے کہ مذکورہ شخصیت ملک میں ناپسندیدہ ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب گوٹریس نے ایران کے میزائل حملے کے بعد جنگ بندی کی اپیل کی تھی، جسے ایرانی حکومت نے اسرائیلی کارروائیوں کے جواب میں قرار دیا تھا۔

ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملے

منگل کو ایرانی پاسداران انقلاب نے اسرائیل پر متعدد میزائل حملے کیے۔ ایرانی حکام نے ان حملوں کو اسرائیل کی حالیہ فوجی کارروائیوں کے ردعمل میں قرار دیا ہے، جن میں حماس اور حزب اللہ کے اہم رہنماؤں اور لبنان میں موجود ایک ایرانی جنرل کی ہلاکت شامل تھی۔ یہ صورتحال مشرق وسطیٰ میں پہلے سے کشیدہ ماحول کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔

اسرائیل کا شدید ردعمل

اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاتز نے ایک بیان میں کہا کہ گوٹریس کا ایران کے حملے کی مذمت نہ کرنا ناقابل قبول ہے اور انہوں نے اعلان کیا کہ گوٹریس کو اسرائیل میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کاتز نے گوٹریس پر الزام لگایا کہ وہ ایران کے "گھناؤنے حملے" کی مذمت کرنے میں ناکام رہے ہیں، جبکہ دنیا کے بیشتر ممالک نے اس کی سخت مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ پر الزامات

اسرائیل کے وزیر خارجہ نے گوٹریس کو اقوام متحدہ کی تاریخ میں ایک "داغ" قرار دیا اور الزام عائد کیا کہ انہوں نے ان گروپوں کی حمایت کی ہے جنہیں اسرائیل دہشت گرد تنظیمیں سمجھتا ہے، جیسے حماس، حزب اللہ، حوثی اور ایران۔ انہوں نے ان گروپوں کی کارروائیوں کو پرتشدد اور غیر انسانی قرار دیا۔

کاتز نے مزید کہا کہ گوٹریس نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کی مذمت نہیں کی، جبکہ دنیا بھر میں اس حملے کی مذمت کی گئی تھی۔ اسرائیلی حکام کا خیال ہے کہ گوٹریس کی جنگ بندی کی اپیل ایک غلطی ہے جو اس سفارتی فیصلے کی بنیاد بنی۔

گوٹریس کا ردعمل

مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تنازع کے دوران، انٹونیو گوٹریس نے اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اس تنازع کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے فوری اقدام ضروری ہیں اور تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی درخواست کی۔

بین الاقوامی ردعمل

گوٹریس پر پابندی کی خبر عام ہونے کے بعد عالمی سطح پر ردعمل بھی سامنے آنے لگا۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے اسرائیل کے اس فیصلے کے اثرات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اقوام متحدہ کے تنازع میں کردار ادا کرنے کے امکانات محدود ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے اور تحمل کی ضرورت پر زور دیا۔

نتیجہ

اسرائیل اور اقوام متحدہ کے درمیان یہ سفارتی تنازعہ مشرق وسطیٰ میں پہلے سے موجود شدید کشیدگی کی عکاسی کرتا ہے۔ اس صورتحال کے نتائج نہ صرف سفارتی سطح پر بلکہ خطے میں اقوام متحدہ کی مستقبل کی پالیسیوں پر بھی اثرانداز ہو سکتے ہیں۔