Loading...

  • 16 Nov, 2024

خامنه ای کی اسرائیل کے خلاف ایرانی عزم کا اظہار

خامنه ای کی اسرائیل کے خلاف ایرانی عزم کا اظہار

ایران کے سپریم لیڈر نے اسرائیل پر حملے کو "جائز" قرار دیتے ہوئے مسلم ممالک کو اتحاد کی دعوت دی۔

مسلم اقوام کے اتحاد کی اپیل

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک اہم اور نایاب عوامی خطاب میں اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں ایران اور اس کے علاقائی اتحادیوں کے نہ جھکنے کا اعلان کیا۔ تہران کے امام خمینی گرینڈ مصلہ مسجد میں جمعہ کے خطبے کے دوران خامنہ ای نے مسلم اقوام کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ایک مشترکہ دشمن کے خلاف یکجہتی دکھائی جا سکے۔ یہ خطاب ان کا پہلا عوامی ظہور تھا جب سے ایران نے اسرائیل پر ایک بڑا میزائل حملہ کیا، جس میں تقریباً 200 بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے، جو حالیہ دنوں میں حزب اللہ، حماس اور ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) کے اہم شخصیات کی ہلاکت کا بدلہ تھے۔

ایران کی کارروائی کا جواز

خامنہ ای نے ایران کے میزائل حملے کو ایک "قانونی اور جائز" جواب قرار دیا اور کہا کہ یہ "خونخوار مجرمانہ ادارے" کی طرف سے کیے گئے "ظالمانہ جرائم" کا بدلہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں مزاحمت کے دوران اپنے رہنماؤں کی موت کے باوجود، ایران اور اس کے اتحادی اپنے مؤقف پر ڈٹے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران جذباتی نہیں ہوگا، بلکہ فوجی اور سیاسی قیادت کے فیصلوں کے مطابق قدم اٹھائے گا۔

خطاب کا پس منظر

خامنہ ای کا یہ خطاب اس وقت کیا گیا جب حماس کے 7 اکتوبر کے اسرائیل پر حملے کی پہلی سالگرہ قریب آ رہی ہے۔ یہ وہ حملہ تھا جس کے نتیجے میں 41,700 سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی۔ اس تنازعے نے مزید شدت اختیار کر لی ہے، اور ایران کے پراکسی گروپس، جن میں حزب اللہ اور عراق کے مسلح گروپ شامل ہیں، فلسطینیوں کی حمایت میں کارروائیاں کر رہے ہیں، خاص طور پر غزہ کی جنگ کے دوران۔ خامنہ ای کا یہ خطاب اس بات کا بھی ثبوت تھا کہ ایرانی حکام اس تنازعے سے پیچھے نہیں ہٹ رہے، جیسا کہ الجزیرہ کے رسل سردار نے نوٹ کیا۔

مسلم یکجہتی کے لیے اپیل

خامنہ ای کا پیغام ایران سے آگے بڑھ کر مسلم ممالک تک پہنچا، انہوں نے افغانستان سے یمن، ایران سے غزہ اور لبنان تک کے ممالک سے اسرائیل کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی۔ انہوں نے اسرائیل پر "نفسیاتی"، "معاشی" اور "فوجی" جنگ مسلط کرنے کا الزام عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مسلمان ممالک میں اختلافات کو ہوا دی گئی تو اس سے صرف اسرائیل کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ "اگر ان کی پالیسی کسی ایک ملک میں انتشار پیدا کر دے، تو وہ غالب آ سکتے ہیں، اور ایک ملک پر قابو پانے کے بعد وہ دوسرے ملک کا رخ کریں گے۔"

یہ اتحاد کی اپیل ان تنقیدوں کے جواب میں دی گئی تھی جن میں ایران پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے خود کو خطے سے الگ تھلگ کر دیا ہے۔ خامنہ ای کا اتحاد پر زور دینا اس بات کا اعتراف ہے کہ علاقائی جنگ کے حقیقی امکانات موجود ہیں، اور وہ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے اجتماعی ردعمل کی وکالت کر رہے ہیں۔

حالیہ واقعات اور کشیدگی

خامنہ ای کے اس خطبے سے قبل حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ اور IRGC جنرل عباس نیلفروشان کی اسرائیلی حملے میں ہلاکت پر تعزیتی تقریب منعقد ہوئی تھی۔ صورتحال بدستور کشیدہ ہے، جب کہ اسرائیل نے جنوبی لبنان میں زمینی حملے شروع کیے ہیں اور بیروت میں حزب اللہ کے سینئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا ہے۔ ان پیش رفتوں کے جواب میں، ایران نے خبردار کیا ہے کہ اس کی سرزمین پر کسی بھی اسرائیلی حملے کا "غیر معمولی جواب" دیا جائے گا، جو ممکنہ طور پر اسرائیل کے اہم بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنائے گا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اشارہ دیا ہے کہ اسرائیل کا فوجی ردعمل ایران کی تیل کی تنصیبات تک بھی پھیل سکتا ہے، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو رہی ہے۔ جیسے جیسے کشیدگیاں بڑھتی جا رہی ہیں، خامنہ ای کی مسلم اقوام کے درمیان اتحاد کی اپیل اسرائیل کی کارروائیوں کے خلاف ایک اہم قدم کے طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔