Loading...

  • 21 Nov, 2024

اہم فیصلہ: ابو غریب تشدد کے متاثرین کو 42 ملین ڈالر کی ادائیگی کا حکم

اہم فیصلہ: ابو غریب تشدد کے متاثرین کو 42 ملین ڈالر کی ادائیگی کا حکم

دفاعی ٹھیکیدار CACI، جس کے ملازمین ابو غریب میں کام کرتے تھے، کو 15 سال کی قانونی تاخیر کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

15 سالہ قانونی جدوجہد کے بعد انصاف کی فتح

ایک امریکی وفاقی جیوری نے دفاعی کنٹریکٹر CACI کو تین عراقی افراد کو 42 ملین ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا ہے، جو ابو غریب جیل میں تشدد کا شکار ہوئے تھے۔ منگل کے روز دیا گیا یہ فیصلہ، ایک طویل 15 سالہ قانونی جدوجہد کا اختتام ہے جس میں کنٹریکٹر کے کردار کو عراق جنگ کے ابتدائی برسوں کے دوران ہونے والے تشدد کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

جیوری کے فیصلے کے مطابق CACI کو اپنے اُن ملازمین کے اعمال کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے جو اُس وقت جیل میں موجود تھے جب ان متاثرین کے ساتھ تشدد روا رکھا گیا۔ تینوں متاثرین—سہیل الشماری، صلاح الاجیلی، اور اسعد الزبای—کو 3 ملین ڈالر ہرجانے اور 11 ملین ڈالر تعزیری معاوضے کے طور پر دیے گئے، جو ان کے تلخ تجربات کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔

تشدد اور بدسلوکی کے لرزہ خیز تجربات

متاثرین نے عدالت میں اپنے تلخ تجربات بیان کیے اور تشدد کی مختلف اقسام، جیسے کہ مار پیٹ، جنسی بدسلوکی، اور زبردستی برہنہ کرنے کا ذکر کیا۔ اگرچہ انہوں نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ CACI کے تفتیش کاروں نے براہِ راست تشدد کیا، تاہم انہوں نے یہ موقف اختیار کیا کہ کمپنی کے ملازمین نے فوجی پولیس کے ساتھ مل کر انہیں پوچھ گچھ کے دوران کمزور بنانے میں کردار ادا کیا۔ مقدمے میں پیش کردہ شواہد میں ریٹائرڈ امریکی آرمی جنرلز کی رپورٹیں شامل تھیں، جن میں تشدد کے واقعات اور متعدد CACI کے تفتیش کاروں کی بدسلوکی میں شمولیت کا ذکر تھا۔

یہ بدسلوکی زیادہ تر 2003 کے اواخر میں ہوئی، جب CACI کے ملازمین جیل میں کام کر رہے تھے۔ مرکز برائے آئینی حقوق کے وکیل باہر عزمی نے اس فیصلے کی اہمیت کو اجاگر کیا، اور کہا کہ یہ فیصلہ انصاف اور ذمہ داری کی ایک علامت ہے، خاص طور پر ان متاثرین کے لیے جنہوں نے اس قانونی سفر میں بے شمار رکاوٹوں کا سامنا کیا۔

امید اور جوابدہی کی علامت

ایک متاثر، صحافی صلاح الاجیلی نے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ "آج میرے لیے اور انصاف کے لیے ایک بڑا دن ہے۔ میں نے اس دن کے لیے طویل انتظار کیا ہے۔" ان کے بقول یہ کامیابی صرف تینوں متاثرین کے لیے نہیں بلکہ ہر اُس شخص کے لیے ہے جو ظلم و ستم کا شکار ہوا ہے۔ اس مقدمے کا آغاز 2008 میں ہوا تھا، تاہم CACI نے اسے ختم کرانے کی کئی کوششیں کیں، جس کے باعث یہ فیصلہ خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔

یہ مقدمہ اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ دو دہائیوں میں پہلی بار امریکی جیوری نے ابو غریب کے متاثرین کے دعوؤں کو سنا۔ 2004 میں اس جیل کے تشدد کی تصاویر سامنے آئیں تو دنیا بھر میں شدید ردعمل پیدا ہوا تھا، اگرچہ تینوں متاثرین ان تصاویر میں موجود نہیں تھے، تاہم ان کی گواہیاں ان تشدد کی عکاسی کرتی ہیں۔

پرائیویٹ کنٹریکٹرز کے لیے ایک پیغام

یہ فیصلہ پرائیویٹ فوجی اور حفاظتی ٹھیکے داروں کے لیے بھی اہم پیغام ہے۔ CACI نے اپنے دفاع میں کہا کہ وہ متاثرین کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کا ذمہ دار نہیں اور اس کی ذمہ داری امریکی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ تاہم، متاثرین کے وکلاء نے اس کے برعکس موقف اختیار کیا کہ CACI اپنے ملازمین کے اعمال کا جوابدہ ہے، اور فوجی قواعد و ضوابط کے تحت کنٹریکٹر کے عملے کی نگرانی اس کی ذمہ داری ہے۔

مرکز برائے آئینی حقوق کی وکیل کیتھرین گیلاگر نے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ فیصلہ نجی کنٹریکٹرز کو واضح پیغام دیتا ہے کہ بین الاقوامی قوانین، خصوصاً تشدد کے خلاف قوانین کی خلاف ورزی پر وہ بھی جوابدہ ہوں گے۔

یہ 42 ملین ڈالر کی ادائیگی نہ صرف متاثرین کے لیے انصاف کی علامت ہے بلکہ تشدد اور بدسلوکی کے معاملات میں جوابدہی کی ضرورت کا یاد دہانی بھی ہے، جو اس اصول کو مضبوط کرتی ہے کہ کوئی بھی ادارہ قانون سے بالاتر نہیں۔