شام میں کیا ہوا؟
دارالحکومت پر قبضہ: ایک بڑی پیش رفت
Loading...
ریاض میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں مسلم اور عرب رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور لبنان میں اپنی مہلک دشمنی فوری طور پر بند کرے۔
ریاض میں سربراہی اجلاس سے فوری اقدام کی اپیل
ریاض میں ایک غیرمعمولی سربراہی اجلاس کے دوران مسلم اور عرب رہنماؤں نے فوری طور پر اسرائیل کو غزہ اور لبنان میں اپنی جارحیت بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس اہم اجلاس میں عرب اور اسلامی ممالک کے 50 سے زائد رہنماؤں نے شرکت کی، جس کا مقصد اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تشدد اور انسانی بحران کو روکنا تھا۔
اسرائیلی اقدامات کی مذمت
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے سربراہی اجلاس میں اسرائیل کے اقدامات کو سخت الفاظ میں "فلسطینی اور لبنانی عوام پر ظلم و بربریت" قرار دیا۔ انہوں نے اسرائیل کو "مزید جارحیت سے باز رہنے" کی اپیل کرتے ہوئے اس تنازعے کے فوری خاتمے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جاری تنازعے نے دونوں علاقوں میں شدید تباہی اور انسانی مشکلات کو جنم دیا ہے۔
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیث نے بھی ولی عہد کے موقف کی تائید کرتے ہوئے فلسطینی عوام کی حالتِ زار پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے اسرائیلی جارحیت کو امن کے قیام کی کوششوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا اور کہا کہ "امن و استحکام کیلئے انصاف کا قیام ضروری ہے۔"
یکجہتی اور انسانی امداد کی اپیل
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی صدر محمود عباس نے عرب اور اسلامی ممالک پر فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی قرارداد پر فوری عملدرآمد کا مطالبہ کیا، جس کا مقصد اسرائیلی جارحیت کو روکنا اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ ان کی یہ اپیل دیگر رہنماؤں کی طرف سے بھرپور تائید حاصل کر گئی، اور عالمی برادری سے فوری امداد کی اپیل کی گئی۔
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے بھی غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی، اور لبنان میں اس جارحیت کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے انسانی امداد کو فوری طور پر بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ متاثرہ لوگوں کی تکالیف کو کم کیا جا سکے۔
لبنانی وزیراعظم نجیب میقاتی نے لبنان پر اس جنگ کے سنگین اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "لبنان ایک بے مثال تاریخی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔" انہوں نے عالمی بینک کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے باعث تقریباً 8.5 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، جس میں اقتصادی نقصان اور گھروں کی تباہی شامل ہیں۔ ان کے بیان سے لبنان کو درپیش انسانی بحران کی شدت اجاگر ہوتی ہے۔
علاقائی رہنماؤں اور تنظیموں کا کردار
اجلاس سے قبل، حماس نے عرب اور اسلامی ممالک کے اتحاد پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ غزہ اور لبنان میں جاری بربریت کو روکا جا سکے۔ ایرانی صدر مسعود پزیشکیان اجلاس میں شرکت نہ کر سکے تاہم ایران کے نائب صدر محمد رضا عارف نے ان کی نمائندگی کی۔
یہ اجلاس عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے گذشتہ سال کے اجلاس کے ایک سال بعد ہو رہا ہے جس میں اسرائیلی اقدامات کو "بربریت" قرار دیا گیا تھا۔ موجودہ اجلاس کی ہنگامی صورتحال اس بات کا غماز ہے کہ عالمی برادری کے تعاون سے فوری ردعمل کی ضرورت ہے۔
امن اور استحکام کیلئے کارروائی کو اولین ترجیح دینے کا عزم
سربراہی اجلاس سے قبل سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے وزارتی اجلاس کی صدارت کی، جس میں فلسطین اور لبنان میں "بڑھتی ہوئی جارحیت" کے پیش نظر فوری اقدامات پر زور دیا گیا۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اجلاس میں اہم ترجیحات میں جارحیت کا خاتمہ، شہریوں کا تحفظ اور متاثرہ افراد کی مدد شامل تھی۔
علاقائی اور عالمی برادری پر دباؤ ڈالنے اور متحد موقف اختیار کرنے کے عزم نے اس بات کی وضاحت کر دی کہ یہ رہنما خطے میں امن اور استحکام کے قیام کے لیے ایک دیرپا حل چاہتے ہیں۔
Editor
اپوزیشن نے شام کو اسد کے اقتدار سے آزاد قرار دے دیا، صدر بشار الاسد کے ملک چھوڑنے کی خبریں گردش میں۔
حیات تحریر الشام کی قیادت میں باغی جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ وہ شام کے تیسرے بڑے شہر حمص کی ’دیواروں پر‘ ہیں۔