Loading...

  • 16 Oct, 2024

نئے ایرانی وزیر خارجہ کا پابندیوں کو غیر مؤثر بنانے کا عزم

نئے ایرانی وزیر خارجہ کا پابندیوں کو غیر مؤثر بنانے کا عزم

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد غیر قانونی پابندیوں اور ان کے ممکنہ اثرات کو غیر مؤثر بنانے کے لیے حکومت کو اسلامی انقلاب کے رہنما کی جانب سے ایک مشن سونپا گیا ہے۔

رہنمائی کا مشن

ایک حالیہ ٹیلی ویژن انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسلامی انقلاب کے رہنما آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی ہدایت کے مطابق حکومت کا بنیادی مشن بیان کیا۔ اس مشن کا مقصد ایران پر عائد غیر قانونی پابندیوں کو غیر مؤثر بنانا اور ایرانی عوام پر ان کے منفی اثرات کو کم کرنا ہے۔ عراقچی، جو ماضی میں جوہری مذاکرات کار کے طور پر کام کر چکے ہیں، نے اس بات پر زور دیا کہ پوری حکومت اس مشن پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہمارا پہلا مقصد پابندیوں کو اور ان کے اثرات کو غیر مؤثر بنانا ہے"۔

فعال خارجہ پالیسی کا طریقہ کار

عباس عراقچی، جنہیں حال ہی میں ایرانی پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ ملا ہے، نے ایک فعال خارجہ پالیسی کے وژن کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے بین الاقوامی فورمز میں ایران کی موجودگی کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ نیا عالمی نظام تشکیل پا رہا ہے اور ایران کو غیر فعال نہیں رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، "ہمیں اپنے مفادات، خطے اور اسلامی دنیا کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے"۔ یہ فعال موقف ایران کی سفارتی حکمت عملی میں تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے، جس کا مقصد عالمی شراکت داروں کے ساتھ زیادہ مضبوطی سے تعلقات قائم کرنا ہے۔

علاقائی تعلقات کو ترجیح دینا

نئے وزیر خارجہ نے علاقائی سفارتکاری کو اولین ترجیح قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سب سے پہلے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے پر توجہ دے گی، اس کے بعد افریقہ اور مشرقی ایشیا کی جانب سفارتی کوششوں کو وسعت دے گی۔ علاوہ ازیں، عراقچی نے ان ممالک کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا جو مشکل حالات میں ایران کی حمایت کرتے رہے ہیں۔

یورپی یونین کے ساتھ روابط

حال ہی میں یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف جوزپ بوریل کے ساتھ ایک گفتگو میں، عراقچی نے ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے لیے جاری مذاکرات پر بات چیت کی۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایران، امریکہ کے ساتھ تناؤ کو کم کرنے اور یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ وہ اسلامی جمہوریہ کے خلاف اپنی دشمنانہ کارروائیاں بند کریں۔ یہ بات چیت 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے خاص طور پر اہمیت رکھتی ہے، جو بین الاقوامی مذاکرات کا ایک اہم نقطہ رہا ہے۔

تعاون کی اپیل

عراقچی کی باتوں میں یورپی ممالک کے ساتھ تعاون کی اپیل بھی شامل تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ ایک باعزت اور مواقع پر مبنی تعامل کی حکمت عملی پر عمل کرے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دشمنی کی بنیادی وجوہات کو دور کر کے، ایران اپنے تجارتی تعلقات کو معمول پر لا سکتا ہے اور پابندیوں سے پیدا ہونے والے معاشی دباؤ کو کم کر سکتا ہے۔

نتیجہ

ایران ایک پیچیدہ جغرافیائی سیاسی منظر نامے میں سفر کرتے ہوئے، وزیر خارجہ عباس عراقچی کا پابندیوں کو غیر مؤثر بنانے اور سفارتی تعلقات کو فروغ دینے کا عزم ملک کی خارجہ پالیسی میں ایک اسٹریٹجک تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔ علاقائی شراکت داری کو ترجیح دے کر اور عالمی طاقتوں کے ساتھ تعلقات استوار کر کے، نئی ایرانی حکومت کا مقصد بین الاقوامی سطح پر اپنی پوزیشن کو مضبوط بنانا ہے جبکہ اپنے شہریوں کو درپیش معاشی چیلنجز کا حل تلاش کرنا ہے۔ آنے والے مہینے اس طریقہ کار کی تاثیر اور مغربی ممالک کے ساتھ نئے مذاکرات کی ممکنہ راہیں واضح کریں گے۔