Loading...

  • 23 Oct, 2024

یحيیٰ سنوار کی موت: کیا ہوا اور اس کے اثرات

یحيیٰ سنوار کی موت: کیا ہوا اور اس کے اثرات

اسرائیل اور امریکہ کا دعویٰ ہے کہ انٹیلی جنس نے سنوار کا پتہ لگایا، لیکن یہ شک و شبہات کے گھیرے میں ہے۔

حماس کے ممتاز رہنما یحيیٰ سنوار کی حالیہ موت نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے اور صورتحال پر مزید روشنی ڈالنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازعہ میں نئے ابواب کا آغاز ہو سکتا ہے۔ اس خبر میں ہم یحيیٰ سنوار کی زندگی، ان کی موت کے حالات اور اس کے ممکنہ نتائج پر تفصیل سے بات کریں گے۔

یحيیٰ سنوار کون تھے؟

یحيیٰ سنوار حماس کے ایک اہم رہنما تھے، جو غزہ کی پٹی پر حکومت کرنے والی اسلامی مزاحمتی تحریک ہے۔ سنوار نے غزہ میں حماس کی قیادت اُس وقت سنبھالی جب دیگر نمایاں رہنما جیسے اسماعیل ہنیہ، جو تہران میں ہلاک ہو گئے تھے، اور سینئر کمانڈر محمد ضیف جو غزہ میں مارے گئے، اپنی زندگیاں کھو چکے تھے۔ سنوار کا تعلق حماس کے قیام سے لے کر اس تنظیم کی سرگرمیوں سے تھا، اور انہوں نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا مقابلہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

یحيیٰ سنوار نے اپنی زندگی کے 22 سال اسرائیلی جیل میں گزارے اور 2011 میں قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کے تحت رہائی پائی۔ حماس کی قیادت میں ان کے کردار کو نہ صرف عسکری محاذ پر بلکہ سیاسی مذاکرات میں بھی اہم سمجھا جاتا تھا، جہاں ان کی مشاورت کے بغیر فیصلے نہیں کیے جاتے تھے۔

سنوار کی موت کے حالات

یحيیٰ سنوار کی موت رفح کے علاقے تل السلطان میں اسرائیلی افواج کے ساتھ جھڑپ کے دوران ہوئی۔ بدھ کی دوپہر کو اسرائیلی فوج کی بیسلاچ بریگیڈ کے ایک گشت نے چند جنگجوؤں کا سامنا کیا، جن میں یحيیٰ سنوار بھی شامل تھے۔ یہ تصادم پہلے سے طے شدہ آپریشن کا حصہ نہیں تھا بلکہ ایک اتفاقی مقابلہ تھا۔

جھڑپ کے دوران اسرائیلی فوج نے ڈرون کے ذریعے جنگجوؤں کی پوزیشن معلوم کی اور گولہ باری کی، جس کے نتیجے میں سنوار اور دو دیگر جنگجو مارے گئے۔ اسرائیلی فوج کی پیش قدمی کے دوران سنوار زخمی حالت میں ایک تباہ شدہ عمارت میں چھپ گئے اور ڈرون کے خلاف ایک آخری کوشش میں چھڑی کا استعمال کیا۔ بعد میں اس عمارت کو نشانہ بنا کر گولہ باری کی گئی، جس سے سنوار کی موت واقع ہوئی۔ علاقے میں ممکنہ دھماکہ خیز مواد کی موجودگی کے خدشات کے باعث ان کی لاش کو فوراً نہیں اٹھایا گیا۔ بعد میں ان کی شناخت دانتوں اور فنگر پرنٹس کے ذریعے کی گئی۔

انٹیلی جنس کا کردار: حقیقت یا اتفاق؟

سنوار کی موت میں انٹیلی جنس کے کردار کے حوالے سے اب بھی بحث جاری ہے۔ اسرائیل اور امریکہ دونوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی انٹیلی جنس نے سنوار کے مقام کا پتہ لگانے میں مدد دی، لیکن اس دعوے کے واضح ثبوت سامنے نہیں آئے۔ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی حکام نے گشت کے دوران سنوار کے ساتھ تصادم کو محض ایک اتفاق قرار دیا ہے۔

اس کے باوجود، امریکہ اور اسرائیل نے اپنی انٹیلی جنس تعاون پر زور دیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکی فورسز نے اسرائیلی فوج کی مدد کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے انٹیلی جنس کو سنوار کے مقام کا اندازہ لگانے کا سہرا دیا۔ تاہم، ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی ان دعووں پر سوالات اٹھاتی ہے۔

سنوار کو پکڑنے کی کوششیں

7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد، جس میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک اور متعدد افراد کو قید کیا گیا، یحيیٰ سنوار اسرائیل کے لیے غزہ میں ایک اہم ہدف بن گئے تھے۔ اسرائیلی حکومت نے امریکی اداروں کی مدد سے ان کا پتہ لگانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا، جن میں الیکٹرانک نگرانی اور زیر زمین ریڈار شامل تھے۔

سنوار کچھ وقت تک ان کارروائیوں سے بچتے رہے، کیونکہ وہ الیکٹرانک مواصلات سے پرہیز کرتے تھے، جس سے ان کا سراغ لگانا مشکل ہو جاتا تھا۔ اسرائیلی حکام نے یہ بھی قیاس کیا تھا کہ سنوار حماس کے زیر زمین سرنگوں میں چھپے ہوئے ہیں، جہاں وہ ممکنہ طور پر قیدیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر سکتے تھے، لیکن اس کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا۔

ماضی میں سنوار کو نشانہ بنانے کی کوششیں

اسرائیل نے ماضی میں بھی یحيیٰ سنوار کو نشانہ بنانے کی متعدد کوششیں کی تھیں۔ مئی 2021 میں ان کے گھر پر خان یونس میں ایک فضائی حملہ کیا گیا، لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ نومبر 2023 میں اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کا محاصرہ کیا اور دعویٰ کیا کہ سنوار وہاں پھنسے ہوئے ہیں، لیکن اسرائیلی میڈیا نے اس حوالے سے کوئی واضح شواہد پیش نہیں کیے۔

ستمبر 2023 میں اسرائیلی انٹیلی جنس نے اندازہ لگایا تھا کہ سنوار ممکنہ طور پر پہلے حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں، کیونکہ ان کی مواصلات میں کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔ تاہم، سنوار نے حماس کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے، یہاں تک کہ ان کی موت کی خبر سامنے آئی۔

سنوار کی موت کے اثرات

یحيیٰ سنوار کی موت کا غزہ میں جاری تنازع پر کیا اثر ہوگا، یہ ابھی واضح نہیں ہے۔ اسرائیلی حکام نے اسے ایک اہم کامیابی قرار دیا ہے، اور وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ سنوار کی موت "حماس کے خلاف جنگ کے اختتام کا آغاز" ہو سکتی ہے۔ تاہم، اس کا حماس کی عسکری اور سیاسی پوزیشن پر کیا اثر ہوگا، یہ وقت ہی بتائے گا۔

سنوار کی موت حماس کے لیے ایک بڑا نقصان ہے، کیونکہ وہ تنظیم کے اندر ایک اہم پوزیشن پر فائز تھے۔ ان کی موت کے بعد حماس کے اندرونی معاملات اور مستقبل کی حکمت عملی پر بھی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

نتیجہ

یحيیٰ سنوار کی موت اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔ تاہم، اس کے طویل مدتی نتائج ابھی سامنے آنے باقی ہیں۔ دونوں طرف سے کشیدگی بڑھنے کے امکانات موجود ہیں، اور امن کی تلاش ایک مشکل اور پیچیدہ عمل بنی رہے گی۔