Loading...

  • 16 Oct, 2024

بوئنگ کو شدید چیلنجز کا سامنا، بڑے پیمانے پر ملازمین کی برطرفیاں متوقع

بوئنگ کو شدید چیلنجز کا سامنا، بڑے پیمانے پر ملازمین کی برطرفیاں متوقع

طیارہ ساز کمپنی بوئنگ نے اپنے 10 فیصد عملے کو برطرف کرنے کا اعلان کر دیا۔

ملازمتوں میں کمی اور مالی مشکلات

امریکی ہوابازی کی معروف کمپنی بوئنگ نے اپنے ملازمین کی تعداد میں بڑی کمی کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت تقریباً 17,000 ملازمین کو برطرف کیا جائے گا۔ یہ تعداد کمپنی کے کل عملے کا 10 فیصد بنتی ہے۔ یہ فیصلہ کمپنی کو درپیش بڑھتے ہوئے مالی خساروں اور حالیہ ہڑتال کے اثرات کے نتیجے میں کیا گیا ہے، جس نے اس کے مشہور طیارہ ماڈلز کی تیاری میں خلل ڈالا ہے۔ اس فیصلے کا اعلان بوئنگ کے نئے صدر اور سی ای او کیلی آرتبرگ نے جمعہ کو ملازمین کے نام ایک یادداشت میں کیا۔

آرتبرگ، جنہوں نے دو ماہ قبل اپنی قیادت سنبھالی، نے کمپنی کی مشکلات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا، "ہمارا کاروبار مشکل حالات کا سامنا کر رہا ہے اور ہم جس چیلنج سے نبرد آزما ہیں، اسے کم کر کے نہیں دیکھا جا سکتا۔" یہ بیان بوئنگ کو پچھلے چند سالوں سے درپیش مسائل کی عکاسی کرتا ہے، جن میں پیداوار میں تاخیر اور حفاظتی خدشات شامل ہیں جنہوں نے کمپنی کی ساکھ کو متاثر کیا ہے۔

ہڑتال کا اثر

ملازمین کی برطرفیوں کا فیصلہ جزوی طور پر ان 33,000 فی گھنٹہ کام کرنے والے ملازمین کی ہڑتال کے باعث کیا گیا ہے جو آرتبرگ کے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد شروع ہوئی تھی۔ اس ہڑتال نے بوئنگ کی پیداوار کی صلاحیتوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، خاص طور پر اس کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے طیاروں کی تیاری میں۔ کمپنی نے اشارہ دیا ہے کہ ملازمین کی برطرفیوں کا اثر نہ صرف عام کارکنوں پر پڑے گا بلکہ انتظامیہ اور مینیجرز پر بھی ہو گا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمپنی کو درپیش مشکلات کتنی وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی ہیں۔

اپنی مالی حقیقتوں کے مطابق عملے کو دوبارہ ترتیب دینے کی کوشش میں، آرتبرگ نے کمپنی کے ڈھانچے میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، "ہم اپنے مالی حالات کے مطابق عملے کی سطح کو دوبارہ ترتیب دے رہے ہیں اور ترجیحات کے ایک زیادہ توجہ مرکوز سیٹ پر کام کر رہے ہیں۔" اس تنظیم نو کو بوئنگ کے طویل مدتی مقابلے کی صلاحیت کو برقرار رکھنے اور صارفین کے آرڈرز کو پورا کرنے کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے۔

طیارہ سازی میں تاخیر

ملازمین کی برطرفیوں کے علاوہ، بوئنگ نے اپنے طیاروں کی تیاری کے پروگراموں میں تاخیر کا اعلان بھی کیا ہے۔ کمپنی کے انتہائی متوقع 777X طیارے کی لانچ اب 2026 تک موخر کر دی گئی ہے۔ مزید برآں، 767 کارگو طیاروں کی پیداوار 2027 میں موجودہ آرڈرز مکمل ہونے کے بعد بند کر دی جائے گی۔ یہ تاخیر بوئنگ کو اپنی پیداوار کے اہداف پورا کرنے اور اپنی سپلائی چین کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے میں درپیش مشکلات کو ظاہر کرتی ہیں۔

مزدور تعلقات اور قانونی کارروائیاں

یہ صورتحال قانونی تنازعات میں بھی تبدیل ہو گئی ہے، بوئنگ نے ہڑتال کرنے والے ملازمین کی یونین کے خلاف غیر منصفانہ لیبر پریکٹس کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف مشینسٹس اینڈ ایرو اسپیس ورکرز نے ہڑتال کے دوران اچھی نیت کے ساتھ مذاکرات نہیں کیے اور مذاکرات کی صورتحال کے بارے میں غلط معلومات پھیلائی ہیں۔ بوئنگ نے ایک سابقہ معاہدے کی پیشکش کو واپس لے لیا ہے اور کہا ہے کہ "اس مرحلے پر مزید بات چیت بے معنی ہے۔"

یونین نے بوئنگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنی نے اجرتوں، پنشن کے منصوبوں، اور ملازمین کے فوائد جیسے اہم مسائل پر توجہ نہیں دی، جس کی وجہ سے ملازمین میں ناراضگی پیدا ہوئی ہے۔

مالی صورتحال

بوئنگ کی مالی صورتحال بدستور خراب ہے، کمپنی نے تیسرے سہ ماہی میں 1.3 بلین ڈالر کا آپریٹنگ کیش آؤٹ فلو متوقع کیا ہے۔ اس کے علاوہ، کمپنی کا اندازہ ہے کہ وہ فی حصص 9.97 ڈالر کا نقصان ظاہر کرے گی۔ یہ اعداد و شمار کمپنی کو درپیش مالی مشکلات کی شدت کو اجاگر کرتے ہیں اور بحران سے نکلنے کے لیے موثر انتظامی حکمت عملیوں کی فوری ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں۔

مختصراً، بوئنگ کی جانب سے ملازمین کی برطرفی اور طیارہ سازی میں تاخیر کمپنی کے اندرونی بحران اور مالی خساروں کی عکاسی کرتی ہے۔ جاری ہڑتال اور مزدور تنازعات نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، اور ہوابازی کی اس بڑی کمپنی کا مستقبل غیر یقینی نظر آ رہا ہے کیونکہ وہ اس مشکل وقت میں اپنے قدم دوبارہ جمانے کی کوشش کر رہی ہے۔

Syed Haider

Syed Haider

BMM - MBA